تیل کی قیمتوں میں پیر کے روز ایک فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا کیونکہ چین نے 2010 کے بعد پہلی بار اپنی مالیاتی پالیسی میں نرمی کے لیے پہلا اقدام کیا ہے جس کا مقصد معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے ۔ یہ خبر سرکاری میڈیا نے پولیٹ بیورو کے اجلاس کے حوالے سے دی۔

برینٹ کروڈ فیوچرز 94 سینٹ، یا 1.32 فیصد کے اضافے کے ساتھ 72.06 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئے جب کہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (وی ٹی آئی) کروڈ فیوچرز 1 ڈالر، یا 1.49 فیصد کے اضافے کے ساتھ 68.20 ڈالر پر پہنچے۔

یو بی ایس کے تجزیہ کار جیووانی اسٹاؤنوو نے کہا ہے کہ چین کی مالیاتی پالیسی میں نرمی تیل کی قیمتوں کے دوبارہ بڑھنے کی وجہ ہو سکتی ہے جو رسک سینٹیمنٹ کو سہارا دے رہی ہے۔

جیووانی اسٹاؤنوو کا کہنا تھا کہ چین کی ترقی رکی ہوئی ہے کیونکہ پراپرٹی مارکیٹ کی بدحالی نے اعتماد اور کھپت کو متاثر کیا ہے۔

چین کی سست روی تیل پیدا کرنے والے گروپ اوپیک پلس کے فیصلے میں ایک عنصر تھی، جس نے گزشتہ ہفتے اپنی پیداوار بڑھانے کے منصوبوں کو اپریل تک موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے اجلاس کے بعد جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین ایک ”معتدل نرمی“ والی مالیاتی پالیسی اپنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ اصطلاح آخری بار 2010 میں اس وقت استعمال کی گئی تھی جب چین نے عالمی مالیاتی بحران سے بحالی کی جانب بڑھتے ہوئے اس طرح کی پالیسی اختیار کی تھی ۔

کمیونسٹ پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ایک اجلاس کے سرکاری بیان کے مطابق چین ’معتدل ڈھیلی‘ مانیٹری پالیسی اپنائے گا، یہ اصطلاح اس نے آخری بار 2010 میں استعمال کی تھی جب وہ عالمی مالیاتی بحران سے بحالی کی حمایت کرنا چاہتا تھا۔

اس کے علاوہ شام کے صدر بشار الاسد کا اقتدار ختم ہونے کے بعد غیریقینی صورتحال کی وجہ سے بھی خام تیل کی قیمتوں ک سہارا ملا ہے۔ شام کے باغیوں نے اتوار کو سرکاری ٹیلی ویژن پر اعلان کیا تھا کہ انہوں نے بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں 50 سال سے برسراقتدار خاندان کی حکمرانی کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں پہلے سے جنگ زدہ خطے میں عدم استحکام کی ایک نئی لہرکا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔

تیل سپلائی بڑھنے کے خدشے کے پیش نظر قیمتوں میں کمی

مٹسوبشی یو ایف جے ریسرچ اینڈ کنسلٹنگ کے سینیئر ماہر اقتصادیات تومومیچی اکوٹا نے کہا کہ “شام میں ہونے والی پیش رفت نے مشرق وسطیٰ میں سیاسی غیر یقینی کی ایک نئی پرت کا اضافہ کیا ہے، جس سے مارکیٹ کو کچھ مدد ملی ہے۔

اعلیٰ اقتصادی ماہرنے کہا کہ لیکن سعودی عرب کی جانب سے قیمتوں میں کمی اور اوپیک پلس کی پیداوار میں کمی نے گزشتہ ہفتے چین کی جانب سے کمزور طلب کی نشاندہی کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مارکیٹ رواں سال کے آخر تک نرم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرمایہ کار نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متوقع توانائی اور مشرق وسطیٰ کی پالیسیوں سے مارکیٹوں پرممکنہ اثرات کے ابتدائی اشارے دیکھ رہے ہیں۔

دوسری جانب تیل کے سب سے زیادہ برآمد کنندہ سعودی آرامکو نے اتوار کے روز ایشیائی خریداروں کے لیے جنوری 2025 کی قیمتوں کو 2021 کے اوائل کے بعد اپنی کم ترین سطح پر کم کر دیا ہے۔

سرمایہ کار اعداد و شمار سے بھرپور ہفتے کی تیاری بھی کر رہے ہیں، جس میں بدھ کو امریکی افراط زر کی ایک اہم رپورٹ بھی شامل ہے جو فیڈرل ریزرو کے شرح سود کے منصوبوں کے بارے میں مزید اشارے فراہم کرے گی۔

Comments

200 حروف