پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان جو اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، نے حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے اسد قیصر، عمر ایوب، سلمان اکرم راجہ، علی امین گنڈاپور اور حامد رضا پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عمر ایوب نے پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا کہ 5 دسمبر کو جیل میں عمران خان سے ان کی طویل ملاقات ہوئی لیکن ضمانت ملنے کے باوجود انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی ارکان کو 13 دسمبر کو پشاور میں دعائیہ اور جرگہ اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ مزید برآں پی ٹی آئی کی بین الاقوامی شاخیں 15 دسمبر کو اپنے اپنے ممالک میں تقریبات کی میزبانی کریں گی۔

عمر ایوب نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کا بنیادی ایجنڈا پی ٹی آئی کے زیر حراست کارکنوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو پارٹی سول نافرمانی کا آغاز کر سکتی ہے جس کے قومی اور بین الاقوامی مضمرات ہوسکتے ہیں۔ پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 24 نومبر کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

تاہم اسد قیصر نے اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی اپنے آئینی حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہیں مبینہ طور پر دہشت گردوں کے طور پر عدالتوں میں پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی کی جدوجہد قانون اور آئین کی حدود میں ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے جابرانہ اقدامات سے عوام کا عمران خان سے تعلق ختم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ سول نافرمانی عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرے گی، انہوں نے سوال اٹھایا کہ شہریوں کو ایسی حکومت کو ٹیکس کیوں ادا کرنا چاہئے جسے انہوں نے ووٹ نہیں دیا۔

Comments

200 حروف