دنیا

صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہوئے تھے،اب کچھ علم نہیں،شامی فوجی حکام

  • باغیوں نے دمشق پر قبضہ کر لیا، بشار الاسد کو 24 سال بعد اقتدار سے بے دخل کر دیا
شائع December 8, 2024

شام کے صدر بشار الاسد اتوار کی علی الصبح دمشق میں ایک طیارے میں سوار ہو کر ایک نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گئے، جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کر لیا اور انہیں 24 سال تک صدر رہنے کے بعد اقتدار سے بے دخل کر دیا۔

ایک ہفتہ قبل باغیوں کی اچانک پیش قدمی کے بعد سے بشار الاسد نے عوامی سطح پر کوئی بات نہیں کی ہے، جب باغیوں نے شمالی حلب پر اچانک حملہ کیا تھا۔

ان کے اور ان کی اہلیہ عاصمہ اور ان کے دو بچوں کے ٹھکانے ابھی تک نامعلوم ہیں۔

فلائٹ راڈار کی ویب سائٹ کے ڈیٹا کے مطابق شامی ایئر کے ایک طیارے نے دمشق ہوائی اڈے سے اس وقت اڑان بھری جب دارالحکومت کو باغیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔

طیارے نے ابتدائی طور پر شام کے ساحلی علاقے کی جانب اڑان بھری جو اسد کے علوی فرقے کا گڑھ ہے، لیکن پھر اچانک یو ٹرن لے لیا اور چند منٹ تک مخالف سمت میں پرواز کی اوراچانک نقشے سے غائب ہو گیا۔

رائٹرز فوری طورپر ً یہ معلوم نہیں کر سکا کہ طیارے میں کون سوار تھا۔ دو شامی ذرائع نے کہا کہ اگر بشار الاسد طیارے میں سوار تھے تو ان کے مارے جانے کا بہت زیادہ امکان ہے کیونکہ طیارہ نے اچانک یو ٹرن لیا ہے اور فلائٹ راڈر ویب سائٹ کے ڈیٹا کے مطابق نقشے سے غائب ہوگیا ہے۔

ایک شامی ذرائع نے تفصیل بتائے بغیر کہا کہ یہ (طیارہ) ریڈار سے غائب ہو گیا، ممکن ہے کہ ٹرانسپونڈر بند کر دیا گیا ہو لیکن میرا خیال ہے کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ طیارہ گرایا گیا ہے۔

طیارہ دمشق سے فوری طور پر اس وقت روانہ ہوا جب باغیوں کی جانب سے حمص کے مرکزی شہر پر قبضہ کر لیا گیا اوراس کے نتیجے میں دارالحکومت کا رابطہ ساحلی علاقے سے کٹ گیا جہاں اسد کے روسی اتحاد کے فضائی اور بحری اڈے ہیں۔

فلائٹ رڈر24، جو ایک فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ ہے، پر آدھی رات کے بعد نظر آنے والی واحد قابلِ پہچان پرواز جو شام سے روانہ ہوئی، وہ حمص سے متحدہ عرب امارات کے لیے تھی، لیکن یہ کئی گھنٹے بعد تھی جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔

باغیوں کی جانب سے پچھلے ہفتے طوفانی حملوں میں تیزی آنے کے بعد اس بات پر قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ وہ (صدراسد) ماسکو یا اپنے دوسرے بڑے اتحادی ایران میں پناہ لے سکتے ہیں۔

شامی سرکاری میڈیا نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ ( بشارالاسد) اب بھی دمشق میں ہیں۔ اس کے بعد سے ان کے کسی مقام پرموجودگی کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

بشارالاسد باغیوں کے حملے سے چند روز پہلے ماسکو کا دورہ کر رہے تھے اور ایرانی خبررساں اداروں نے ہفتے کے روز ان کی ایک تصویر شائع کی تھی جس میں کہا گیا کہ وہ دمشق میں ایران کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے ملاقات کر رہے تھے۔

Comments

200 حروف