کاروبار اور معیشت

پی ٹی اے: موبائل نمبر کے ذریعے وی پی این رجسٹریشن کی سہولت متعارف

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فری لانسرز کو موبائل نمبرز کے ذریعے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی...
شائع December 7, 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل نمبر کے ذریعے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) رجسٹریشن کی سہولت متعارف کرادی ہے۔

پی ٹی اے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فری لانسرز جن کے پاس اسٹیٹک آئی پی ایڈریس نہیں ہیں انہیں وی پی این کے جائز، محفوظ اور بلاتعطل آپریشنز کی سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے موبائل نمبر پر وی پی این رجسٹر کرنے کی سہولت متعارف کرائی گئی ہے۔

اس اقدام کا مقصد آئی ٹی انڈسٹری کی سہولت کیلئے وی پی این رجسٹریشن کے عمل کو مزید آسان بنانا ہے، پی ٹی اے کی جانب سے 31 ہزار سے زائد وی پی این رجسٹرڈ کیے جاچکے ہیں۔

اتھارٹی کے مطابق فری لانسرز موبائل ڈیٹا کنکشن پر وی پی این کے استعمال کے لیے اپنا موبائل نمبر پی ٹی اے میں رجسٹر کرواسکتے ہیں۔

فری لانسرز کو وی پی اینز کی رجسٹریشن کے لیے اپنی تفصیلات فراہم کرنی ہوں گی جن میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی)، کمپنی کی رجسٹریشن کی تفصیلات اور ٹیکس دہندہ کی حیثیت شامل ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل حکومت نے وی پی این پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ وزارت قانون نے کہا تھا کہ حکومت کے پاس الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پی ای سی اے) 2016 کے تحت اس طرح کی پابندی عائد کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے۔

اس سے قبل پی ٹی اے نے اپنے صارفین کو خبردار کیا تھا کہ وہ 30 نومبر تک اپنے وی پی این رجسٹر کروا لیں جس کے بعد غیر رجسٹرڈ کنکشن بلاک کردیے جائیں گے۔

قبل ازیں وزارت داخلہ نے دہشت گردوں کی جانب سے وی پی این کے استعمال اور فحش مواد تک رسائی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پابندی کی درخواست کی تھی۔ تاہم وزارت قانون نے واضح کیا کہ پی ای سی اے مخصوص آن لائن مواد کو بلاک کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

پاکستان میں سیاسی بحران کے دوران آن لائن رسائی کو محدود کرنے، سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی لگانے یا انٹرنیٹ کو عارضی طور پر مکمل طور پر بند کرنے کا ریکارڈ موجود ہے۔

چند روز قبل پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفی سید نے کہا تھا کہ ملک میں انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو فی گھنٹہ 10 لاکھ ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔

چیئرمین پاشا نے کہا کہ حکومت کے 15 ارب ڈالر کے متوقع ہدف کے حصول کے لیے آئی ٹی برآمدات کو مارکیٹ تک رسائی، بنیادی ڈھانچے کے استحکام، نرم ٹیکس پالیسی کے ساتھ ہنرمند افرادی قوت سے منسلک کیا گیا ہے۔

سجاد مصطفی سید نے کہا کہ 99 فیصد فرمز / کمپنیوں نے بتایا کہ ان کی سروس متاثر ہوئیں اور 90 فیصد نے نقصانات کی اطلاع دی۔

Comments

200 حروف