وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے نئے ریزیڈنٹ نمائندے ماہیر بنیسی سے ملاقات میں 37 ماہ کی مدت پر مشتمل آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق ماہیر بنیسی نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی اور عزم ظاہر کیا کہ وہ آئی ایم ایف کے پروگرام کو کامیاب بنانے کیلئے حکومت پاکستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے۔

ملاقات کے دوران محمد اورنگزیب نے موجودہ آئی ایم ایف قرض کو پاکستان میں معاشی اصلاحات اور اسٹرکچرل ایڈجسٹمنٹس کیلئے اپنا پروگرام قرار دیا جس کی آئی ایم ایف نے تائید کی ہے۔

بیان کے مطابق انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت کا واضح مؤقف ہے کہ گزشتہ 14 مہینوں میں حاصل ہونے والے اعتماد اور ساکھ کو برقرار رکھا جائے تاکہ جامع اور پائیدار ترقی کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔

وزیر خزانہ نے پاکستان میں تعیناتی پر ماہیر بنیسی کا باضابطہ خیر مقدم کیا اور انہیں اپنی ذمہ داریاں نبھانے اور حکومت پاکستان کے ساتھ روزانہ کی مشاورت کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف حکام نے رواں سال جولائی میں 7 ارب ڈالر کے 37 ماہ کے قرض پروگرام کے لیے اسٹاف لیول معاہدے (ایس ایل اے) پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد استحکام اور جامع ترقی ہے۔

بعد ازاں ستمبر میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ضروری مالی یقین دہانیوں کی تصدیق کے بعد قرض پروگرام کی منظوری دی تھی۔

گزشتہ ماہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج سے متعلق اصلاحاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے وڈیو بیان میں محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ ہم نے ٹیکس، توانائی کے شعبے، خسارے میں چلنے والے ریاستی زیر ملکیت اداروں (ایس او ایز) کی نجکاری اور پبلک فنانس میں اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا۔

اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ کی منظوری کے چھ ہفتے بعد ہوئی، جو ایک غیر معمولی اقدام تھا کیونکہ عام طور پر آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تحت اصلاحات کے منصوبے کا جائزہ لینے سے پہلے اصلاحات پر بات چیت نہیں کرتا۔

دورے کے اختتام پر آئی ایم ایف عہددیدار نے کہا تھا کہ اسلام آباد کی جانب سے اقتصادی اصلاحات کے لیے دوبارہ عزم کا اظہار حوصلہ افزا ہے جو ستمبر میں اس کے بورڈ نے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت منظور کی تھیں تاکہ اقتصادی کمزوریوں کو کم کیا جا سکے۔

پاکستان کے اصلاحات کا پہلا جائزہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں لیا جائے گا۔

Comments

200 حروف