پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے جمعرات کو کمپنی کے ایک سینئر ایگزیکٹو کی تقرری عبوری سی ای او کے طور پر کی ہے کیونکہ کمپنی یورپی پروازوں کی بحالی کی تیاری کر رہی ہے جو پابندی کے خاتمے کے بعد دوبارہ شروع ہوں گی۔

پی آئی اے کے ترجمان نے اتوار کو کہا کہ ایئرلائن یورپ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی توقع رکھتی ہے جس کا آغاز پیرس سے ہوگا اور یہ تین سے چار ہفتوں کے اندر متوقع ہے کیوں کہ یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے اپنی پابندی اٹھا لی ہے۔

ایئرلائن کو مستقل سی ای او کی تقرری کی ضرورت ہے۔ جمعرات کو ایک بیان میں کہا گیا کہ خرّم مشتاق، جو پہلے پی آئی اے کے کمرشل، ایئرپورٹ سروسز، فلائٹ سروسز، سیکیورٹی اور ویجیلنس ڈیپارٹمنٹس کے سربراہ تھے ایئر وائس مارشل امیر حیات کی مدت مکمل ہونے کے بعد دفتر کا چارج عبوری طور پر سنبھالیں گے۔ تاہم کمپنی نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ وہ کب چارج سنبھالیں گے۔

ای اے ایس اے نے 2020 میں پی آئی اے کو یورپی یونین میں آپریٹ کرنے کی اجازت ختم کردی تھی کیونکہ پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کی جانب سے بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات کے مطابق عملدرآمد کی صلاحیت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

پاکستان میں طیارہ حادثے کے بعد پائلٹوں کے لائسنس کی جائزیت کی تحقیقات شروع ہونے کے بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے کو آپریشن جاری رکھنے کی اجازت معطل کردی تھی۔ اس حادثے میں 97 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

پی آئی اے اور حکومت، جس کا مقصد ایئرلائن میں 60 فیصد حصص فروخت کرنا ہے، نے ای اے ایس اے پر زور دیا تھا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرے جس سے ایئر لائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

خسارے میں چلنے والی قومی ایئرلائن کے پاکستان کی مقامی ایوی ایشن مارکیٹ میں 23 فیصد حصص ہیں لیکن براہ راست پروازوں کی کمی کا مطلب ہے کہ اس کا 34 طیاروں کا بیڑا مشرق وسطیٰ کی ایئرلائنز کا مقابلہ نہیں کر سکتا جو 60 فیصد مارکیٹ شیئر رکھتی ہیں۔

ایئر لائن کی نجکاری کی ناکام کوشش کو رئیل اسٹیٹ ڈویلپر بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے ایک ہی پیشکش موصول ہوئی جو اس کی قدر سے بہت کم تھی۔

Comments

200 حروف