نیشنل ٹیکس کونسل کا اجلاس، ٹیکس اصلاحات اور ہم آہنگی پرغور

  • ٹیکس نظام کو بہتر بنانے، عملدرآمد میں اضافے اور محصولات میں بہتری کیلئے ایجنڈا وفاقی و صوبائی حکام کے درمیان تعاون کا فروغ رہا، وزارت خزانہ
شائع December 4, 2024

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت نیشنل ٹیکس کونسل (این ٹی سی) کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز نے ٹیکس اصلاحات اور ہم آہنگی سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ اجلاس وفاق اور صوبوں کے درمیان حال ہی میں دستخط شدہ قومی مالیاتی معاہدے کے تناظر میں منعقد ہوا ہے جس میں کم ٹیکس والے شعبوں خاص طور پر رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی اور زرعی آمدنی سے ٹیکس کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اجلاس کے ایجنڈے میں ٹیکس نظام کو بہتر بنانے، عملدرآمد بہتر کرنے اور محصولات کی وصولی کو فروغ دینے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکام کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

درج ذیل امور زیر بحث رہے:

  • ڈیٹا شیئرنگ اور ٹیکس ڈیجیٹائزیشن: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور صوبائی ریونیو اتھارٹیز کے درمیان معلومات کے تبادلے کے میکانزم کو مستحکم کرنا، ڈیٹا کے تجزیے کے لیے جدید آلات یا ذرائع کا استعمال کرنا اور ٹیکس کی وصولی کو آسان بنانے کے لیے ڈیجیٹل سلوشنز نافذ کرنا۔

  • جی ایس ٹی کی ہم آہنگی: صوبوں میں جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو ہم آہنگ کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھانا اور بہتر کارکردگی اور شفافیت کے لیے ایک متحدہ ٹیکس پورٹل کی طرف منتقل ہونا۔

  • صوبائی ٹیکس اصلاحات: زرعی انکم ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کے اقدامات کا جائزہ لینا، موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ وفاقی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنانا۔

  • ٹیکس بنیاد کو وسیع تر کرنا: خدمات پر جی ایس ٹی کو ایک وسیع فریم ورک میں منتقل کرنے کی حکمت عملی تلاش کرنا اور بین الاقوامی بہترین طریقوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا تاکہ ابہام کو کم کیا جا سکے اور انتظامیہ کو بہتر بنایا جا سکے۔

کونسل نے پائیدار اصلاحات کے اہداف کے حصول کے لئے مربوط پالیسی کے نفاذ، استعداد کار میں اضافے اور اسٹیک ہولڈرز کی مضبوط شمولیت کی اہمیت پر زور دیا۔

اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے ایک مربوط اور موثر ٹیکس فریم ورک کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے مابین تعاون کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ اجلاس کا اختتام زیر بحث اصلاحات کو بروقت آگے بڑھانے کیلئے قابل عمل اقدامات کے ساتھ ہوا۔

پیر کے روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ثابت ہو اور طویل مدتی معاشی ترقی بھی یقینی ہوسکے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں اور مقامی تھنک ٹینکس کی جانب سے پاکستان کے لیے اہم پیغام یہ ہے کہ ٹیکس، توانائی اور ریاستی زیر ملکیت اداروں (ایس او ایز) کے ساتھ ساتھ پبلک فنانس سمیت اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل کیا جائے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے رواں سال ستمبر میں پاکستان کے لیے 37 ماہ کی مدت پر مشتمل 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کی منظوری دی تھی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے اصلاحات کا پہلا جائزہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔

Comments

200 حروف