پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ (پی ایس او) کے ماتحت ادارے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ کمپنی رعایتی نرخوں پر روسی خام تیل درآمد کرنے پر راضی ہوگئی ہے۔
ریفائنری نے بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس میں اپنے اسٹیک ہولڈرز کو اس پیشرفت سے آگاہ کیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل) نے حالیہ خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ کمپنی نے رعایتی قیمتوں پر روسی خام تیل درآمد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
نوٹس کے مطابق ہم واضح کرتے ہیں کہ پی آر ایل نے روسی خام تیل درآمد کرنے کے لئے ایسا کوئی معاہدہ یا یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔
واضح رہے کہ پی آر ایل کی جانب سے یہ بیان مقامی میڈیا کی ان خبروں کے بعد سامنے آیا جن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ماسکو میں بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) کے اجلاس کے دوران کیے گئے معاہدے کے بعد روس سے رعایتی نرخوں پر خام تیل درآمد کرنے پر رضامند ہوگیا ہے۔
دریں اثنا وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری پاکستان اور روس کے درمیان نویں انٹر گورنمنٹل کمیشن کے اجلاس کے پلینری سیشن میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
پاکستان روس کے ساتھ رعایتی نرخوں پر خام تیل درآمد کرنے کے حوالے سے بات چیت کررہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عالمی توانائی مارکیٹ کو جغرافیائی سیاسی تناؤ اور بدلتی ہوئی تجارتی حرکیات کی وجہ سے اتار چڑھاؤ کا سامنا ہے۔
ستمبر میں پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائنر کمپنی سنرجیکو نے بحیرہ اسود کے سی پی سی بلینڈ کو خریدنے کا اعلان کیا تھا۔
سی پی سی بلینڈ قازق اور روسی پروڈیوسرز سے تیل حاصل کیا جانے والا کم معیاری تیل ہے جو روس کی بحیرہ اسود کی بندرگاہ یوزنیا اوزیریئیفکا سے برآمد کے لئے بھرا جاتا ہے۔ یہ تیل بنیادی طور پر گاڑیوں کے لیے گیسولین یا پیٹروکیمیکلز کی پیداوار میں استعمال ہوتا ہے۔
سنرجیکو کے ترجمان نے اس وقت کہا تھا کہ ہم نے سی پی سی بلینڈ خام تیل خریدا ہے سی پی سی بلینڈ خام تیل یورلز کے مقابلے میں زیادہ موٹر پٹرول اور کم ایندھن کا تیل پیدا کرتا ہے جو اس کے موزوں ہونے میں اضافہ کرتا ہے۔
Comments