کاروبار اور معیشت

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی جاری، 100 انڈیکس ایک لاکھ 5 ہزار پوائنٹس سے اوپر بند

  • سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک بنیادی شرح سود میں مزید کمی کرے گا
شائع December 4, 2024 اپ ڈیٹ December 4, 2024 07:34pm

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کو بھی تیزی کا رجحان جاری رہا اور اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس پہلی بار ایک لاکھ 5 ہزار پوائنٹس سے اوپر بند ہوا ہے۔ اس تیزی کی وجہ سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) بنیادی شرح سود میں مزید کمی کرے گا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 545.26 پوائنٹس یا 0.52 فیصد اضافے کے ساتھ 105,104.34 پوائنٹس پر بند ہوا۔

تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، بجلی کی پیداوار اور ریفائنریز سمیت اہم شعبوں میں خریداری دیکھی گئی۔ حبکو، پی ایس او، ایس ایس جی سی، پاری، او جی ڈی سی، پی پی ایل، ایم ای بی ایل اور ایم سی بی کے حصص میں مثبت رجحان رہا۔

مارکیٹ میں اس رجحان کو بڑی حد تک سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے مثبت رویے سے منسلک کیا جا رہا ہے جو 16 دسمبر 2024 کو ہونے والی آئندہ مانیٹری پالیسی میٹنگ میں شرح سود میں نمایاں کمی سے متعلق ہے۔

ٹاپ لائن سیکورٹیز کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق مرکزی بینک سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ مہنگائی کی رفتار میں کمی اور اقتصادی اشارے میں بہتری کے پیش نظر شرح سود میں کم از کم 200 بیسس پوائنٹس کی مزید کمی کرے گا۔

بروکریج ہاؤس کا خیال تھا کہ شرح سود میں کمی کی توقعات بلند حقیقی شرح کی وجہ سے ہیں جو نومبر 2024 میں 1,010 بیسس پوائنٹس تک پہنچ چکی تھیں جو تاریخی اوسط 200 سے 300 بیسس پوائنٹس سے خاصی زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ منگل کو پی ایس ایکس نے ایک اور سنگ میل عبور کیا تھا کیوں کہ اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریبا 1300 پوائنٹس کے اضافے سے ایک لاکھ 4 ہزار پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

عالمی سطح پر بدھ کو ایشیائی حصص میں مندی دیکھی گئی جبکہ کرنسیوں میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا کیونکہ تاجر جنوبی کوریا میں سیاسی بحران کا مقابلہ کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے تھے ، جہاں مارشل لاء نافذ کیا گیا تھا جسے کچھ گھنٹوں بعد اٹھا لیا گیا۔

جنوبی کوریا کی کرنسی وون ابتدائی تجارت میں مضبوط ہوئی، جس کی وجہ ممکنہ مداخلت ہوسکتی ہے، لیکن یہ منگل کو ڈالر کے مقابلے میں دو سال کی کم ترین سطح کے قریب ہی رہئ۔

بنچ مارک کوسپی انڈیکس تقریبا 2 فیصد گرگیا جس سے اس کے سالانہ نقصانات 7 فیصد سے زیادہ ہو گئے، جس سے یہ اس سال ایشیا میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی بڑی اسٹاک مارکیٹ بن گئی۔

اس کی وجہ سے جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین انڈیکس میں بدھ کو 0.32 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کے کاروباری روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد کی کمی ہوئی اور روپیہ 5 پیسے کی کمی کے بعد 277 روپے 92 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس پر حجم منگل کے روز 1,766.47 ملین سے کم ہو کر 1,749.32 ملین رہ گیا۔

حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 56.62 ارب روپے سے گھٹ کر 50.42 ارب روپے رہ گئی۔

ورلڈ کال ٹیلی کام 257.53 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہا، اس کے بعد کنرجیکو پی کے 213.20 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور پاک انٹ بلک 89.65 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

بدھ کے روزمجموعی طور پر 467 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا، ان میں سے 258 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 180 میں کمی جبکہ 29 میں استحکام رہا۔

 ۔
۔

Comments

200 حروف