پاکستان

کارٹلائزیشن اور گٹھ جوڑ: سی سی پی کو انکوائریاں تیز کرنے کی ہدایت

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کو کارٹلائزیشن اور کاروباری گٹھ جوڑ کے خاتمہ...
شائع 04 دسمبر 2024 10:48am

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کو کارٹلائزیشن اور کاروباری گٹھ جوڑ کے خاتمہ کے لئے سخت اقدامات لینے اور جاری تحقیقات اور انکوائریوں کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کارٹلائزیشن کے خاتمہ کے لئے کمپٹیشن کمیشن کومکمل تعاون فراہم کرے گی۔

وفاقی وزیر نے سی سی پی ہیڈ آفس کا دورہ کیا اور کمیشن کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ حاصل کی۔ چیئرمین سی سی پی ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے وفاقی وزیر کو جاری انکوائریوں کے بارے میں بریفنگ دی، عدالتوں میں زیر التواء اہم مقدمات کی تفصیلات فراہم کیں اور سی سی پی کو مضبوط بنانے کے لئے حالیہ اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ بریفنگ میں سی سی پی ارکان سعید نواز، سلمان امین اور عبدالرشید شیخ سمیت سینئر انتظامیہ نے شرکت کی۔

سینیٹر اورنگزیب نے مارکیٹ میں ڈسپلن قائم کرنے اور کارٹیلائزیشن کے خلاف کمیشن کی کوششوں سراہا ، تاہم انہوں نے کمیشن کو مارکیٹوں کی مانیٹرنگ کے لئے جدید تکنیک ، میڈیا منیٹرنگ اور ڈیٹا اینالیٹکس کے استعمال پر زور دیا۔ وزیر خزانہ نے کمیشن کے آپریشنز کو ڈیجیٹل کرنے، تکنیکی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے اور بین الاقوامی بینچ مارکنگ کے نفاذ کے سلسلے لئے حکومت کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مارکیٹوں کو نظم و ضبط میں رکھنے اور کسی بھی قیمت پر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے پرعزم ہے۔ کمیشن کو حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ جاری انکوائریاں تیزی سے مکمل ہوں گی۔ تاہم، یہ ضروری ہے کہ مناسب طریقہ کار پر عمل کیا جائے، اور کوئی ہراساں نہ کیا جائے۔

چئیرمین سی سی پی ڈاکٹر سدھو نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ مختلف عدالتوں میں 567 مقدمات زیر سماعت تھے جن میں جرمانوں کا حجم 74 ارب روپے تک ہے۔ تاہم کمیشن نے اپنے لیگل ڈیپاڑٹمنٹ کو مضبوط کیا ہے اور گزشتہ ایک سال میں عدالتوں نے 73 مقدمات پر فیصلے دئے ہیں جن سے حکومت کو 10 کروڑ روپے کے جرمانے حکومتی خزانہ میں جمع ہوئے۔

ایک اہم پیش رفت مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ (ایم آئی یو) کا قیام تھا ، جس نے پہلے ہی جدید اعداد و شمار جمع کرنے اور تجزیہ کی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے مسابقت مخالف طریقوں کی 150 سے زیادہ مثالوں کی نشاندہی کی ہے۔ ڈاکٹر کبیر نے انشورنس، ایوی ایشن، سڑکوں کی تعمیر اور بجلی جیسے شعبوں میں مارکیٹ مسابقت کے بارے میں سی سی پی کی تحقیقی رپورٹس پر بھی روشنی ڈالی۔ وفاقی وزیر نے ان رپورٹس کو سراہتے ہوئے سرکاری محکموں پر زور دیا کہ وہ سی سی پی کے نتائج سے فائدہ اٹھاکر شعبہ جاتی اصلاحات کو آگے بڑھائیں۔

سینیٹر اورنگزیب نے ڈاکٹر کبیر سدھو کو یقین دلایا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان سے مسابقت سے متعلق مقدمات کے حل میں تیزی لانے میں مدد کی درخواست کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ مسابقتی اپیلٹ ٹریبونل (سی اے ٹی) کے چیئرمین اور ممبران کی جلد تقرری کے لئے وفاقی وزیر قانون و انصاف سے رابطہ کریں گے۔

وفاقی وزیر نے سی سی پی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے مقدمات کی پیروی کے لئے بہترین قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کرے اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) جیسے اداروں کے ساتھ سروس لیگل ایگریمنٹ (ایس ایل اے) قائم کرنے کی تجویز دی تاکہ چھاپوں کے دوران جمع کیے گئے شواہد کی بروقت فرانزک جانچ کو یقینی بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ مسابقتی کمیشن کی کارکردگی قابل ستائش رہی ہے لیکن اس میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے۔ اس کا مقصد سی سی پی کو مارکیٹ کے غلط استعمال کو روکنے اور منصفانہ مسابقت کو یقینی بنانے کے اپنے مشن میں مزید موثر بنانا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف