مہنگائی میں کمی سے شرح سود میں ایک اور بڑی کمی متوقع
- اسٹیٹ بینک نے جون 2024 سے اپنی مانیٹری پالیسی میں نرمی کی ہے، اس کے بعد سے اب تک شرح سود میں 700 بیسس پوائنٹس کم کیے جاچکے ہیں۔
ایک بروکریج ہاؤس کے سروے میں کہا گیا ہے کہ توقع کی جارہی ہے کہ مہنگائی کی رفتار کم ہونے اور اقتصادی اشاروں میں بہتری کی بدولت اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) شرح سود میں مزید 200 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی کرسکتا ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے منگل کے روز بتایا کہ سروے میں 71 فیصد شرکاء کو توقع تھی کہ مرکزی بینک کم از کم شرح سود میں 200 بی پی ایس کی کمی کا اعلان کرے گا۔
بروکریج ہاؤس کے مطابق 63 فیصد افراد نے 200 بی پی ایس تک شرح سود میں کمی کی توقع ظاہر کی، 30 فیصد نے 250 بی پی ایس اور 7 فیصد نے 250 بی پی ایس سے زیادہ کی کمی کے امکانات ظاہر کیے ہیں۔ بقیہ 29 فیصد کو 50 سے 150 بی پی ایس کے درمیان شرح سود میں کمی کی توقع ہے۔
گزشتہ اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی کی تھی، جو تاریخ کی سب سے بڑی کٹوتی تھی جس سے جون 2024 میں شروع ہونے والی مالیاتی نرمی کے مسلسل چوتھے دور کے بعد شرح سود 17.5 فیصد سے 15 فیصد تک پہنچ گئی تھی
ایم پی سی کا اجلاس اب 16 دسمبر 2024 کو ہونے والا ہے۔
ٹاپ لائن سیکورٹیز کا خیال تھا کہ شرح سود میں کمی کی توقعات زیادہ حقیقی شرحوں کی وجہ سے ہیں جو نومبر 2024 میں 1010 بی پی ایس تھی اور یہ 200 سے 300 بی پی ایس کی تاریخی اوسط سے کہیں زیادہ ہے۔
بروکریج ہاؤس کے مطابق جون 2024 سے اب تک چار مسلسل اجلاسوں میں مجموعی طور پر 700 بی پی ایس کی کمی کی جانے کے باوجود حقیقی شرح کہیں زیادہ ہے۔
بروکریج ہاؤس نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حقیقی شرحیں زیادہ ہیں کیونکہ نومبر 2024 میں مہنگائی کے ماہانہ اعداد و شمار 78 ماہ کی کم ترین سطح 4.9 فیصد پر آگئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی میں نمایاں کمی کی وجہ خوراک کے شعبے میں مہنگائی کی رفتار میں تیزی سے کمی اور بجلی کی قیمتوں میں منفی ایڈجسمنٹ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارا یہ بھی خیال ہے کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں 200 بی پی ایس کی کمی کا اعلان کرے گا جس کے بعد مجموعی کمی 900 بی پی ایس تک پہنچ جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح سود میں 200 بی پی ایس کی کٹوتی کے باوجود حقیقی شرح سود 810 بی پی ایس پر برقرار رہے گی جو پاکستان کی تاریخی اوسط 200 سے 300 بی پی ایس سے اب بھی زیادہ ہے۔
ٹاپ لائن نے کہا کہ مالی سال 25 کے لیے 7 سے 8 فیصد اور مالی سال 26 کے لیے 8.5 سے 9.5 فیصد کی اوسط مہنگائی کی بنیاد پر اس بار 200 بی پی ایس کی کمی کے بعد حقیقی شرح سود (پالیسی شرح 13 فیصد) 400 سے 550 بی پی ایس ہوگی۔ اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کار بھی پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی توقع کر رہے ہیں اور اسلام آباد میں احتجاج ختم ہونے کے بعد انڈیکس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
منگل کو کے ایس ای 100 انڈیکس 1.26 فیصد اضافے کے بعد پہلی بار 104,000 پوائنٹس کی حد سے تجاوز کر گیا ہے۔
Comments