پاکستان

وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے قیاس آرائیوں کی تردید

  • یہ بیان اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی کچھ شرائط پوری کرنے پر مسائل کا سامنا ہے۔
شائع December 3, 2024

وزارت خزانہ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام میں کسی بھی قسم کے رکاوٹوں کی قیاس آرائی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے۔

وزارت خزانہ نے منگل کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے، کیونکہ حکومت تمام شرائط کو پورا کرنے اور آئی ایم ایف کے عملے کے ساتھ قریبی ہم آہنگی میں 37 ماہ کے پروگرام کی کامیاب تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

وزارت خزانہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومت کے میکرو اکنامک اصلاحات کے لیے مسلسل عزم پر زور دیا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو حالیہ بریفنگ میں وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پائیدار میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے لیے آئی ایم ایف پروگرام پر عمل کرنا ضروری ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پروگرام کے نفاذ میں رکاوٹوں کے بارے میں کوئی بھی قیاس آرائی کسی کی ذاتی تشریح پر مبنی ہے اور اس میں قابل اعتماد شواہد کا فقدان ہے۔

وزارت نے کہا کہ حکومت معاشی استحکام برقرار رکھنے اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت تمام ذمہ داریوں کو تندہی اور شفافیت کے ساتھ پورا کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، جس کا مقصد مضبوط، پائیدار اور جامع ترقی کی بنیاد رکھنا ہے۔

پیر کو گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ اصلاحاتی ایجنڈے کی راہ پر چلنا ضروری ہے تاکہ یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہو اور طویل مدتی اقتصادی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں اور مقامی تھنک ٹینکس کی جانب سے پاکستان کے لیے اہم پیغام یہ ہے کہ ٹیکس، توانائی اور سرکاری ملکیت والے اداروں (ایس او ایز) کے ساتھ ساتھ پبلک فنانس سمیت اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل کیا جائے۔

ستمبر میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 37 ماہ کی 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کی منظوری دی تھی جو ایک غیر معمولی اقدام ہے کیونکہ قرض پروگرام کے تحت اصلاحاتی منصوبے پر نظر ثانی سے قبل فنڈ کیلئے اصلاحات پر بات چیت کرنا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

پاکستان کی اصلاحات کا پہلا جائزہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔

Comments

200 حروف