حکومت نے سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں پاکستان میں عام طور پر چینی نمک کے نام سے مشہور مونوسوڈیم گلوٹامیٹ (ایم ایس جی) پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ انسانی صحت پر مونوسوڈیم گلوٹامیٹ (اجینوموتو) کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے پی ایم او کی ہدایات کے تحت تشکیل دی گئی ماہرین کی ایک خصوصی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مونوسوڈیم گلوٹامیٹ کو انسانی استعمال کے لیے محفوظ قرار دیا ہے۔
سنہ 2018 میں سپریم کورٹ نے مونوسوڈیم گلوٹامیٹ کی فروخت، درآمد اور برآمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے صحت کے لیے خطرناک قرار دیا تھا۔
یہ فیصلہ پنجاب فوڈ اتھارٹی (پی ایف اے) کے ایک سائنسی پینل کے نتائج کے بعد کیا گیا تھا کہ چینی نمک سر درد، تھکاوٹ، دھڑکن، متلی اور قے، پسینہ آنے، فلشنگ اور چہرے کی بے حسی کا باعث بن سکتا ہے۔
تاہم، پی ایم او کے تحت تشکیل دی گئی کمیٹی نے اب مونوسوڈیم گلوٹامیٹ کو انسانی استعمال کے لئے محفوظ قرار دیا ہے۔
کمیٹی کے اراکین میں پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ، نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ اینڈ نیوٹریشنل سائنسز، وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کے نمائندے شامل تھے۔
Comments