مہنگائی میں کمی، وزارت خزانہ کو شرح سود مزید کم ہونے کی توقع
- اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 16 دسمبر کو ہوگا
وزیر خزانہ کے مشیر برائے اقتصادی و مالیاتی اصلاحات خرم شہزاد نے کہا ہے کہ نومبر 2024 ء کے لیے سی پی آئی افراط زر کی شرح کم ہو کر 4.9 فیصد رہ گئی ہے، پاکستان میں افراط زر کی شرح میں کمی کے نتیجے میں مرکزی بینک کی جانب سے مزید مالیاتی نرمی کی جانی چاہیے۔
پیر کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جے ایس گروپ کے سابق سی سی او/ ای وی پی کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے شہزاد نے کہا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق پاکستان میں افراط زر کی شرح کئی سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
نومبر 2024 میں افراط زر کی شرح 4.9 فیصد رہی۔ یہ گزشتہ تقریبا 78 مہینوں یا 6 سال اور5 ماہ میں سب سے کم سطح ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراط زر کی اس کم رفتار کے نتیجے میں مالیاتی نرمی آئے گی جس سے کاروبار اور صنعتوں کے لئے سرمائے کی لاگت میں مزید کمی آئے گی اور حکومت کے لئے قرضوں کی ادائیگی پر زیادہ بچت ہوگی جس کے نتیجے میں آنے والے مہینوں / سہ ماہیوں میں مالی توازن بہتر ہوگا۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمارکے مطابق نومبر 2024 میں ملک میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر کم ہو کر 4.9 فیصد رہ گئی جو اکتوبر 2024 کے مقابلے میں کم ہے جب یہ 7.2 فیصد تھی۔
اس طرح مالی سال 2025 کے 5 ماہ کے دوران سی پی آئی افراط زر کی اوسط 7.88 فیصد تک پہنچ گئی ہے جوگزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 28.62 فیصد تھی۔
افراط زر میں کمی نے کلیدی پالیسی ریٹ میں مزید کٹوتی کے مطالبے کو تقویت دی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس 16 دسمبر بروز پیر کو ہوگا۔
نومبرمیں منعقدہ اپنی آخری ایم پی سی میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 250 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی تاریخی کٹوتی کا اعلان کیا تھا جس سے اہم شرح 15 فیصد تک پہنچ گئی تھی، جس میں معاشی اشاریوں میں بہتری اور افراط زر میں توقع سے زیادہ تیزی سے کمی کا حوالہ دیا گیا تھا تاکہ میکرو اکنامک استحکام کو سہارا دیا جا سکے۔
Comments