صارفین کو انٹرنیٹ کے استعمال میں پھر تعطل کا سامنا، حکومت نے ٹاورز، انفرااسٹرکچر پر ملبہ ڈال دیا
- موبائل ڈیٹا کے ذریعے آڈیو پیغامات، تصاویر / ویڈیوز بھیجنے اور وصول کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، واٹس ایپ صارفین
پاکستان بھر میں صارفین نے اتوار کو ایک بار پھر انٹرنیٹ میں بڑے پیمانے پر خرابی اور تعطل کی شکایات کی ہیں جب کہ تعطل کے سبب صارفین کی ایک بڑی تعداد واٹس ایپ اور انسٹاگرام جیسے عالمی پلیٹ فارمز تک رسائی سے قاصر رہی ہے۔
تاہم حکومت نے ایسی اطلاعات کو مسترد کیا ہے جس میں دعوے کیے گئے ہیں کہ حکومت کی جانب سے فائر وال نافذ کرنے کے تجربے کیے جارہے ہیں۔ حکومت نے انٹرنیٹ میں خرابیوں کی وجہ ٹاورز اور بنیادی ڈھانچے میں کمی بتائی ہے۔
ملک بھر میں واٹس ایپ صارفین نے موبائل ڈیٹا سروسز کے ذریعے آڈیو پیغامات اور تصاویر / ویڈیوز بھیجنے اور وصول کرنے میں بڑی مشکلات کی اطلاع دی ہے۔
انسٹاگرام اور ٹک ٹاک صارفین نے بھی خرابیوں کی شکایت کی ہے جبکہ بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے یا ایپس پر مواد پوسٹ کرنے سے قاصر ہیں۔
ان اطلاعات کے دوران کہ حکومت گزشتہ کئی ماہ سےے مختلف پلیٹ فارمز کی نگرانی کیلئے فائر وال لگانے کا تجربہ کررہی ہے بہت سے صارفین نے انٹرنیٹ کی کم اسپیڈ کے بارے میں بھی شکایات کی ہیں جبکہ ملک میں ایکس گزشتہ 9 ماہ سے بلاک ہے۔
تاہم حکومت نے اس مسئلے کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف آئی ٹی صنعت کی حفاظت کرے گی بلکہ اگلے سال تک ٹیلی کام انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرکے سب کے لئے تیز رفتار انٹرنیٹ کو بھی یقینی بنائے گی۔
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزہ فاطمہ خواجہ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مجموعی انٹرنیٹ بینڈوتھ 274 میگا ہرٹز ہے اور ملک اسپیکٹرم کی دستیابی کے لحاظ سے سب سے کم درجے پر ہے۔
شزہ فاطمہ کے مطابق حکومت اپریل 2025 میں 4 جی اور 5 جی دونوں اسپیکٹرم کی نیلامی کا ارادہ رکھتی ہے جس سے ملک میں مجموعی طور پر بینڈوتھ میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ 550 سے 600 میگا ہرٹز کی نیلامی سے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی مجموعی رفتار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ درآمدی پابندیوں کی وجہ سے گزشتہ دو سالوں میں ٹیلی کام انفراسٹرکچر درآمد نہیں کیا جا سکا جس کی وجہ سے صنعت میں بنیادی ڈھانچے پر کم سرمایہ کاری ہوئی۔
وزیر آئی ٹی نے کہا کہ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے حوالے سے ٹاورز کی تعداد اور مجموعی ٹیلی کام انفراسٹرکچر کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
شزہ فاطمہ نے فائر وال کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک ویب مینجمنٹ سسٹم کئی سالوں سے رپورٹنگ کر رہا ہے جو ان کے بقول ملک کی سائبر سیکورٹی کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا دنیا کا سیکورٹی پیراڈائم انفارمیشن اور آئی ٹی کی طرف منتقل ہو رہا ہے جو اقتصادی پیراڈائم کی طرح ہے۔
پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایک ویب مینجمنٹ سسٹم ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کا پتہ لگانے میں مدد کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران 100 سے زائد فوجی شہید ہوچکے ہیں۔
ایکس پر پابندی کے حوالے سے وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے پلیٹ فارم پر پابندی لگانے کی ہدایت کی تھی۔
انہوں نے دلیل دی کہ ایکس پر پابندی آزادی اظہار پر پابندی نہیں ہے کیونکہ یہ پلیٹ فارم ”2 فیصد سے بھی کم پاکستانی“ استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت کا مقصد اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنا ہوتا تو دوسرے پلیٹ فارمز جیسے فیس بک اور ٹک ٹاک پر بھی پابندیاں لگائی جاتیں جو پاکستانی عوام بڑے پیمانے پر استعمال کرتے ہیں۔
Comments