وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں یومیہ 192 ارب روپے کا بالواسطہ معاشی نقصان ہوا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کے سوشل میڈیا حامیوں کی توجہ معاشرے میں تقسیم اور الجھن پیدا کرنے پر مرکوز ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے عناصر چاہے وہ ملکی ہوں یا غیر ملکی، متعلقہ قوانین کے تحت جوابدہ ہوں گے اور کسی کو بھی تقسیم پھیلانے، نفرت پھیلانے یا جعلی خبریں پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

پریس ریلیز میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان کے عوام بشمول خیبر پختونخوا کے قابل فخر باشندے سیاست کے حوالے سے اس پرتشدد اور انتہا پسندانہ نقطہ نظر کو مسترد کرتے ہیں۔

پریس ریلیز میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ 26 نومبر کو احتجاج کرنے والے بدامنی پھیلانے والے افراد نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے قانونی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریڈ زون تک رسائی حاصل کی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کئی بار براہِ راست تصادم کیا جس میں آتشیں اسلحہ، آنسو گیس کے شیل، اسٹن گرینیڈز، اور کیلوں والی چھڑیاں استعمال کی گئیں۔

بیان کے مطابق پولیس اور رینجرز پر مشتمل قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے غیر مسلح طور پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ فوج نہ تو ان بدامنی پھیلانے والوں کے ساتھ براہِ راست تصادم میں آئی اور نہ ہی فسادات کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی گئی۔

پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ احتجاجی رہنماؤں کے مسلح محافظوں اور سخت گیر مسلح شرپسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کا سہارا لیا۔

بیان کے مطابق اس خود ساختہ تشدد کی آڑ میں قیادت پرتشدد ہجوم کو کنٹرول کرنے کے بجائے علاقے سے بھاگ گئی۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شرپسندوں کو علاقے سے منتشر کیے جانے کے بعد وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے علاقے کا فوری کرتے ہوئے وہاں پریس کانفرنس بھی کی۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کے ہاتھوں منصوبہ بندی کے تحت جعلی پروپیگنڈے کا سہارا لیا تاکہ اس احمقانہ، پرتشدد اور ناکام سرگرمی سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پرانے اور اے آئی سے تیار کردہ کلپس کا استعمال کرتے ہوئے مسلسل من گھڑت سوشل میڈیا مہم چلائی جا رہی ہے اور اس میں دیگر دشمن عناصر بھی شامل ہو رہے ہیں۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی سیاسی قیادت اور ان کے آفیشل پیجز پر اموات کے متعدد جھوٹے دعوے کیے گئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی بغیر کسی قابل اعتماد ثبوت کے اس جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کا شکار ہوگئے۔

وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزراء کے ساتھ ساتھ چیف کمشنر آئی سی ٹی اور سینئر پولیس افسران، جو فسادات پر قابو پانے کیلئے ایکشن میں مں براہ راست ملوث تھے، نے پہلے ہی قابل اعتماد ثبوتوں کے ساتھ سامنے آنے والی اصل صورتحال اور واقعات کی بار بار وضاحت پیش کردی تھی۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ بھی نوٹ کیا جا سکتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے اگر ہلاکت خیز ذرائع کا استعمال کیا جانا تھا تو ایسے ذرائع بہتر انداز میں مختلف راستوں پر کھڑیں کی گئیں رکاؤٹوں کے مقام پر استعمال کیے جاسکتے تھے کیوں کہ ریڈزون میں میں سب کچھ عوام اور میڈیا کے سامنے تھا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور جوانوں نے شہادت کو گلے لگایا، زخمی ہوئے اور پاکستان کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے کئی دنوں تک شدید جسمانی تکالیف برداشت کرتے ہوئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا۔ اب بھی رینجرز اور پولیس کے کئی جوان شدید زخمی ہیں اور انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ کے پی کے وزیر اعلیٰ نے اداروں کے خلاف بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات دیئے، بجائے اس کے کہ وہ خیبرپختونخوا کے بے گناہ نوجوانوں کو اس قسم کی ناپسندیدہ سرگرمیوں کی ترغیب دینے پر شرمندہ ہوتے انہوں نے کے پی اسمبلی کو حقائق کو مسخ کرنے اور صریح جھوٹ پھیلانے کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 خطرناک ہتھیار برآمد کیے گئے ہیں اور گرفتار ملزمان میں تین درجن سے زائد اجرتی غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

جہاں تک پرتشدد مظاہروں کے دوران ہونے والے مادی نقصانات کا تعلق ہے ابتدائی اندازوں میں سینکڑوں ملین روپے کے نقصانات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا جن میں جیل وین بھی شامل ہیں۔

Comments

200 حروف