فنانس ڈویژن نے بدھ کے روز پیش گوئی کی ہے کہ نومبر میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 5.8 سے 6.8 فیصد کے درمیان رہے گی اور یہ شرح دسمبر تک مزید کم ہو کر 5.6 سے 6.5 فیصد رہ جائے گی۔
وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لک رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی استحکام اور افراط زر پر قابو پانے سے آئندہ چند ماہ میں معاشی سرگرمیوں کو تقویت ملے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر میں افراط زر کی شرح 5.8 سے 6.8 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے جو دسمبر 2024 تک مزید کم ہو کر 5.6 سے 6.5 فیصد رہ جائے گی۔
پاکستان میں مہنگائی ایک اہم اور مستقل معاشی چیلنج رہی ہے۔ گزشتہ سال مئی میں کنزیومر پرائس انڈیکس 38 فیصد کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا تاہم اس کے بعد یہ نیچے کی جانب گامزن ہے۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2024 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 7.2 فیصد رہی جو ستمبر 2024 کے مقابلے میں قدرے زیادہ ہے جب یہ 6.9 فیصد تھی۔
زراعت
رپورٹ کے مطابق معیشت کے حقیقی شعبے کو زراعت اور صنعتی شعبے کی پالیسیوں سے مسلسل مدد مل رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے طے شدہ رقبے کے مطابق پیداواری ہدف حاصل کرنے کیلئے فصل کی بوائی جاری ہے، کسانوں کو حکومت کی جانب سے اہم اشیاء کی مناسب قیمتوں پربروقت فراہمی کا سلسلہ پوری طرح بحال ہے ۔
لارج مینوفیکچرنگ اسکیل
دریں اثنا رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ لارج مینو فیکچرنگ اسکیل (ایل ایس ایم) کے اشارے اس شعبے کی بحالی کے لیے جاری کوششوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ سالانہ ترقی منفی ہے تاہم ٹیکسٹائل اور آٹوموبائل جیسے اہم شعبوں کی پیداوارمیں بتدریج اضافے کے ساتھ ایم او ایم کی کارکردگی لچک کے اشارے ظاہرکرتی ہے۔
وزارت نے اس بات کا اظہارکیا کہ پالیسی کی مسلسل حمایت اور بیرونی استحکام پائیدار بہتری کی بنیاد فراہم کریں گے جس سے ترقیاتی بحالی کے لیے محتاط طور پر پرامید نقطہ نظر کی تجویز دی جاتی ہے۔
بیرونی محاذ
وزارت نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ جولائی تا اکتوبر مالی سال 2025 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں تبدیل ہوگیا جس سے بیرونی شعبے کی پائیداری کو تقویت ملی۔
رپورٹ میں اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ ملکی برآمدات، درآمدات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافے کا رجحان برقرار رہے گا- نومبر 2024 میں برآمدات 2.5 سے 3.0 ارب ڈالر، درآمدات 4.5 سے 4.9 ارب ڈالر اور بیرون ملک سے ترسیلات زر 2.8 سے 3.3 ارب ڈالر رہیں گی۔
Comments