خام تیل کی قیمتوں میں استحکام، مارکیٹ کی توجہ لبنان، اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر مرکوز
عالمی مارکیٹ میں بدھ کو تیل کی قیمتیں مستحکم رہیں کیونکہ مارکیٹوں نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا جائزہ لی جبکہ اتوارکو اوپیک پلس اجلاس کی بھی توقع کرتی رہیں جہاں یہ گروپ تیل کی پیداوار میں مجوزہ اضافے کو ملتوی کرسکتا ہے۔
برینٹ کروڈ فیوچرز 38 سینٹ یا 0.52 فیصد اضافے سے 73.19 ڈالر فی بیرل پر طے پائے جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 39 سینٹ یا 0.57 فیصد اضافے سے 69.16 ڈالر فی بیرل رہی۔
منگل کو اسرائیل کی جانب سے لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر رضامندی کے بعد دونوں بینچ مارکس میں کمی واقع ہوئی۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا اطلاق بدھ کے روز اس وقت ہوا جب فریقین نے امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کو قبول کر لیا۔
نسان سکیورٹیزکے ایک ذیلی ادارے این ایس ٹریڈنگ کے صدر ہیرویوکی کیکوکاوا نے کہا ہے کہ مارکیٹ کے شرکا اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس جنگ بندی پرعملدرآمد کیا جائے گا یا نہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ ڈبلیو ٹی آئی 65 سے 70 ڈالر فی بیرل کی حد کے اندر ٹریڈ کرے گا جس میں شمالی نصف کرہ کے موسم سرما کے دوران موسمی حالات، امریکہ میں آنے والی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت تیل اور گیس کی پیداوار میں ممکنہ اضافہ اور چین میں طلب کے رجحانات شامل ہیں۔
اجناس کی تحقیق کے سرکردہ ادارے گولڈ مین ساکس اورمورگن اسٹینلے نے مارکیٹ خسارے اور نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کے تحت ممکنہ پابندیوں سے ایرانی رسد کو لاحق خطرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیل کی قیمتوں کی قدرکم ہے ۔
تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اور روس کی سربراہی میں اتحادیوں پر مشتمل اوپیک پلس گروپ کے ذرائع نے کہا ہے کہ پروڈیوسر گروپ جنوری میں طے شدہ تیل کی پیداوار میں اضافے میں مزید تاخیر پر تبادلہ خیال کر رہا ہے۔
دنیا کا تقریباً نصف تیل پیدا کرنے والے اس گروپ کا مقصد 2024 اور 2025 تک پیداوار میں کمی کو بتدریج کم کرنا تھا، لیکن کمزورعالمی طلب اور اوپیک پلس کے باہر بڑھتی ہوئی پیداوار نے اس منصوبے پر شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔ اس کا فیصلہ یکم دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔
پیپر سٹون میں تحقیق کے سربراہ کرس ویسٹن نے کہا کہ قیمتوں اور رجحان کے حالات میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیل کے تاجر اوپیک پلس کے اجلاس کو کم اتار چڑھاؤ کے معاملے کے طور پر دیکھتے ہیں ، امکان ہے کہ گروپ 2025 کی پہلی سہ ماہی تک رضاکارانہ طور پر 2.2 ملین بیرل یومیہ کٹوتی سے باز رہنے کا متفقہ مطالبہ کرے گا۔
امریکہ میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ میکسیکو اور کینیڈا سے امریکہ آنے والی تمام مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کریں گے۔ ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ خام تیل کو تجارتی جرمانوں سے مستثنیٰ نہیں رکھا جائے گا۔
دریں اثنا مارکیٹ ذرائع نے اے پی آئی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو بتایا ہے کہ امریکی خام تیل کے اسٹاک میں کمی آئی اور ایندھن کی انوینٹریز میں گزشتہ ہفتے اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
22 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران خام تیل کے ذخائر میں 5.94 ملین بیرل کی کمی واقع ہوئی جو تجزیہ کاروں کی توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔
Comments