پاکستان

پی ٹی آئی کا قافلہ اسلام آباد میں داخل، پرتشدد چھڑپیں، پاک فوج طلب

  • پی ٹی آئی کے حامیوں کے ساتھ جھڑپوں میں 4 رینجرز اور 2 پولیس اہلکار شہید
شائع November 26, 2024 اپ ڈیٹ November 26, 2024 10:25am

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ کے بعد پیر کی رات کو پاک فوج کو تعینات کردیا گیا جبکہ پارٹی قافلے کے دارالحکومت میں داخل ہونے پر چار رینجرز اور دو پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق اسلام آباد میں سرینگر ہائی وے پر مظاہرین نے رینجرز اہلکاروں کو ایک گاڑی سے کچل دیا جس کے نتیجے میں یہ افراد جاں بحق ہوگئے۔

صوبائی پولیس کے سربراہ عثمان انور نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اسلام آباد کے باہر اور صوبہ پنجاب کے دیگر علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں میں ایک پولیس افسر گولی مار کر شہید کردیا گیا جبکہ کم از کم 119 زخمی ہوئے جبکہ پولیس کی 22 گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔

عثمان انور نے مزید بتایا کہ دو افسران کی حالت تشویشناک ہے۔

پیر کی شب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں ملک بھر سے پی ٹی آئی کے ہزاروں حامی آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کے درمیان دارالحکومت میں داخل ہوئے۔

ملک کے تمام حصوں سے 15 کلومیٹر سے زیادہ طویل قافلے چونگی نمبر 26 کو عبور کرتے ہوئے پیر کی رات دیر گئے ڈی چوک جا رہے تھے۔

ہزاروں حامیوں پر مشتمل پی ٹی آئی کی ریلی کا موٹروے پر کٹی پہاڑی سے گزرنے پر پولیس اور نیم فوجی دستوں سے ٹکرائو ہوا۔

اس سے قبل پیر کو ہزارہ انٹرچینج کے قریب قافلے سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا تھا کہ عمران خان کی رہائی تک پارٹی کا مارچ ختم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف میرے شوہر کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ملک اور اس کے رہنما کے بارے میں ہے۔

حکومت نے اسلام آباد کی اہم سڑکوں اور گلیوں کو بند کرنے کے لیے شپنگ کنٹینرز کا استعمال کیا ہے، جس کے ساتھ پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری گشت کر رہی ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ عثمان اشرف کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 5 یا اس سے زائد افراد کے تمام عوامی اجتماعات، جلوسوں، ریلیوں اور مظاہروں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

پیر کی صبح بیرسٹر گوہر خان اور بیرسٹر سیف نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان سے ملاقات بھی کی۔

ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر نے تصدیق کی کہ عمران خان کی جانب سے احتجاج کی کال حتمی ہے اور اس کی منسوخی کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ احتجاج کے بارے میں عمران خان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور تحریک منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھے گی۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال اور پارٹی کے مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے اسٹریٹجک تبادلہ خیال کیا گیا۔

احتجاج کے حوالے سے جاری مذاکرات کے بارے میں پوچھے جانے پر بیرسٹر گوہر نے صحافیوں کو یقین دلایا کہ مناسب وقت پر اپ ڈیٹس فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید تصدیق کی کہ بات چیت اب بھی جاری ہے لیکن انہوں نے اس وقت مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

Comments

200 حروف