پاکستان

پاکستان اور بیلاروس کے درمیان 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط

  • دونوں ممالک کا توانائی اور صنعتی تعاون کیلئے ورکنگ گروپس قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے،وزارت تجارت
شائع November 25, 2024

وزارت تجارت کے بیان کے مطابق پاکستان اور بیلاروس نے دوطرفہ تجارت اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔

مفاہمت کی یادداشتوں پر اسلام آباد میں پاکستان بیلاروس بزنس فورم کے دوران دستخط کئے گئے۔

بیلاروس کا 68 رکنی وفد اتوار کو اسلام آباد پہنچا جس میں اعلیٰ حکومتی حکام اور کاروباری شخصیات شامل تھیں جس کے بعد بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو پیر کو اسلام آباد پہنچے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر لوکاشینکو وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے اور دوطرفہ تعاون اور روابط کے شعبوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ دورے کے دوران متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے جائیں گے۔

پیر کے روز وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور بیلاروس کے وزیر برائے توانائی الیکسی کشنرینکو نے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

مفاہمت نامے میں شامل ہیں:

  • تقسیم کا معاہدہ: جے سی ایس بیلکٹ اور نیوٹری فوڈ اینڈ فارماسیوٹیکلز کے درمیان پانچ سالہ تعاون کا معاہدہ

  • سپلائی معاہدہ: جے ایس سی منسک موٹر پلانٹ اور شہزاد ٹریڈ لنکس کے درمیان 2025 میں مصنوعات کی فراہمی کے لئے تعاون

  • پاکستانی مارکیٹ میں ٹائروں کی فروخت کے لئے جے ایس سی بیلشینا اور شہزاد ٹریڈ لنکس کے درمیان یادداشت

  • ویٹرنری ادویات کی فراہمی کا معاہدہ: جے ایس سی بیل ویٹونی فارم اور مصطفیٰ برادرز کے درمیان معاہدہ

  • لاجسٹکس تعاون پر ایم او یو: آر یو ای بیلٹموز سروس اور نیشنل لاجسٹک کارپوریشن کے درمیان معاہدہ

  • دواسازی تعاون کا معاہدہ: فارمیسی رجسٹریشن اور فراہمی کے لئے آر یو ای بیلمیڈپریپیٹری اور بائیو میڈیکل سسٹم کے درمیان معاہدہ

  • دھات کی فراہمی کا معاہدہ: 2025 کے لئے جے ایس سی بیلٹسویٹمیٹ اور راس انٹرنیشنل ٹریڈنگ کے درمیان معاہدہ

زرعی مشینری پر ایم او یو: جے ایس سی ٹریکٹر ورکس اور گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو کے درمیان معاہدہ

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جام کمال خان نے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان تجارتی تنوع کے ذریعے دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فوڈ، فارما، ٹیکسٹائل، لاجسٹکس اور توانائی جیسے شعبوں میں اہم امکانات کو اجاگر کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ تجارتی حجم دونوں ممالک کی اقتصادی صلاحیتوں کی عکاسی نہیں کرتا۔

فورم سے قبل وزراء کے درمیان سائیڈ لائن میٹنگ ہوئی جس میں انہوں نے دوطرفہ تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا اور توانائی اور صنعتی تعاون کے لئے ورکنگ گروپس قائم کرنے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے آئندہ دو ایونٹس میں شرکت کا بھی فیصلہ کیا: فروری 2025 میں لاہور میں فوڈ ایگ آن پروسیسنگ کانفرنس اور جون 2025 میں بیلاروس میں روسی صنعتی فورم۔ جام کمال خان نے کشنرینکو کو فوڈ ایج ایونٹ میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی۔

دریں اثنا، وزیر الیکسی کوشنرینکو نے بیلاروس کی مصنوعات، جیسے زرعی مشینری، صنعتی سامان اور ڈیری مصنوعات کی پاکستان میں مضبوط طلب جو اجاگر کیا۔

انہوں نے بیلاروس میں پاکستانی ہلکی صنعتی مصنوعات اور کھانے پینے کی مصنوعات میں باہمی دلچسپی کا ذکر کیا۔

وزارت تجارت کے بیان میں کشنرینکو کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ “موجودہ تعاون کی صلاحیت ہمیں اپنے ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور انسانی تعلقات کو آگے بڑھانے کے لئے پرعزم اہداف مقرر کرنے اور حاصل کرنے کی اجازت دیتی ہے۔

انہوں نے تجارت، صنعتی پیداوار، زراعت، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم کے شعبوں میں نئے مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینے پر اعتماد کا اظہار کیا۔

جام کمال خان نے مارکیٹ تک بامعنی رسائی کو ممکن بنانے کے لئے ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ فورم ہمارے تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو آگے بڑھانے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

جام کمال نے دونوں ممالک کے درمیان زرعی مشینری اور آٹوموٹو انڈسٹری جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔

وزارت تجارت نے کہا کہ بیلاروس کے وزیر نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ سفارتی تعلقات پر بھی روشنی ڈالی جس میں اعلی ٰ سطح دورے اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) جیسے بین الاقوامی فورمز میں باہمی شرکت شامل ہے۔

Comments

200 حروف