وزارت تجارت نے مختلف خطوں اور ممالک کو برآمدات میں کمی کے اہم اسباب کا تجزیہ کیا ہے تاکہ ایک نئی حکمت عملی تیار کی جا سکے جو اس رجحان کو تبدیل کرے اور تجارتی رکاوٹوں کو ختم کرے۔

وزیر تجارت جام کمال خان اور وزارت تجارت کے سینئر حکام نے موجودہ مالی سال کے پہلے سہ ماہی کے تجارتی اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے لیے ایک سیشن منعقد کیا، جس میں خاص طور پر برآمدات کی کارکردگی پر توجہ دی گئی۔ ملاقات کے دوران ایک اہم تشویش چین کو برآمدات میں کمی تھی، جو پاکستان کے اہم تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے۔

تجارتی اعداد و شمار کے مطابق مشرقی ایشیا کو پاکستان کی برآمدات میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی جو پہلی سہ ماہی میں 1.217 ارب ڈالر سے کم ہو کر 978 ملین ڈالر رہ گئی۔

خاص طور پر چین کو برآمدات 1.051 ارب ڈالر سے کم ہو کر 826.15 ملین ڈالر رہ گئیں، جبکہ جنوبی کوریا کو برآمدات 68.73 ملین ڈالر سے گھٹ کر 51.57 ملین ڈالر اور ہانگ کانگ کو 13.57 ملین ڈالر سے کم ہو کر 10.18 ملین ڈالر رہ گئیں۔ تاہم تائیوان اور جاپان کو برآمدات میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔

ویتنام کو برآمدات 132.13 ملین ڈالر سے کم ہو کر 94.87 ملین ڈالر رہ گئیں، ملائیشیا کو برآمدات 165.90 ملین ڈالر سے کم ہو کر 142.18 ملین ڈالر ہوگئیں،اسی طرح انڈونیشیا کو برآمدات 65.93 ملین ڈالر سے کم ہو کر 43.82 ملین ڈالر ہوگئیں۔ کمبوڈیا اور مشرقی تیمور کو بھی برآمدات میں کمی آئی، جہاں برآمدات بالترتیب 10.20 ملین ڈالرسے کم ہو کر 9.25 ملین ڈالر اور 1.43 ملین ڈالر سے کم ہو کر 0.63 ملین ڈالر رہ گئیں۔

ترکیہ کو برآمدات میں منفی رہی ، جو 117.98 ملین ڈالر سے گھٹ کر 74.61 ملین ڈالر اور روس کو برآمدات 24.14 ملین ڈالر سے گھٹ کر 18.90 ملین ڈالرپر آگئیں۔

مثبت پہلو یہ ہے کہ یورپی یونین (27 ممالک) اور برطانیہ کو برآمدات میں 13 فیصد اضافہ ہوا اور مالی سال 2024-25 کی پہلی سہ ماہی میں یہ 3.858 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو مالی سال 2023-24 کی اسی مدت کے دوران 3.403 ارب ڈالر تھیں۔ اس کے علاوہ امریکہ، کینیڈا، چلی، میکسیکو اور ہیٹی کو برآمدات میں 16 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 2.021 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.342 ارب ڈالر ہو گئیں۔ حکومت کی ”افریقہ کو دیکھو“ پالیسی کے بعد افریقہ کو برآمدات میں بھی 29 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔

رواں مالی سال جولائی تا اکتوبر کے تجارتی اعداد و شمار کے مطابق مجموعی برآمدات 13 فیصد اضافے کے ساتھ 10.8 ارب ڈالر رہیں جو 2023-24ء کے اسی عرصے کے دوران 9.6 ارب ڈالر تھیں، اس دوران درآمدات میں 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اس عرصے کے دوران ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے نے 11 فیصد اضافہ حاصل کیا اور قیمت اور مقدار دونوں میں 592 ملین ڈالر کے اضافے کے ساتھ 5.567 ارب ڈالر سے 6.162 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ مالی سال 2024-25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران زرعی مصنوعات اور خوراک کی برآمدات 12 فیصد اضافے کے ساتھ 2.482 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ مالی سال 2023-24 کے اسی عرصے میں یہ 2.208 ارب ڈالر تھیں۔

اجلاس میں کامرس حکام نے اہم شراکت داروں کے ساتھ تجارتی کارکردگی کا جامع جائزہ پیش کیا، ابھرتے ہوئے برآمدی مقامات اور نئی متعارف کرائی جانے والی برآمدی اشیاء پر روشنی ڈالی۔ بریفنگ میں مارکیٹ تک رسائی بڑھانے اور تجارت میں تکنیکی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے عملی تجاویز بھی شامل تھیں۔

عالمی اقتصادی اتار چڑھاؤ اور جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال جیسے بیرونی عوامل کے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ ہماری معیشت کی کامیابی کا دارومدار مضبوط برآمدات پر ہے۔ اس کے لیے صوبوں اور متعلقہ محکموں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے سنجیدہ عزم اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے برآمدات پر مبنی ترقی کی حکمت عملی پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تمام شعبوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کی مکمل تجارتی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے مل کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی سطح پر اپنے مارکیٹ شیئر کو بڑھانے کے لئے فیصلہ کن طور پر کام کرنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری برآمدات اقتصادی ترقی کی محرک قوت بنیں۔

اجلاس میں تجارتی رکاوٹوں پر قابو پانے اور برآمدات کے ذریعے پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے ایک مربوط نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف