یوکرینی فضائیہ کا کہنا ہے کہ روس نے جمعرات کے روز یوکرین کے شہر نیپرو پر حملے کے دوران بین البراعظمی بیلسٹک میزائل داغاہے۔ یہ جنگ میں اس قسم کے میزائل کا پہلا استعمال ہے جو طویل فاصلے تک جوہری حملے کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

اگر میزائل داغے جانے کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ 33 ماہ پر محیط جنگ کے دوران کشیدگی میں تیزی سے اضافے کو اجاگر کرتا ہے کیونکہ یوکرین نے رواں ہفتے روس کے اندر اہداف پر امریکی اور برطانوی میزائل داغے تھے، حالانکہ ماسکو نے خبردار کیا تھا کہ اس طرح کے اقدامات کو وہ کشیدگی میں اضافہ تصور کرے گا۔

سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا پہلا فوجی استعمال ہوگا۔ آئی سی بی ایم اسٹریٹیجک ہتھیار ہیں جو جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں اور یہ روس کے جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کا ایک اہم حصہ ہیں۔

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے ایک وڈیو بیان میں کہا کہ آج ایک نیا روسی میزائل استعمال ہوا ہے، اس کی تمام خصوصیات رفتار ، اونچائی بین البراعظمی بیلسٹک (میزائل) کی ہیں تاہم ایک ماہرانہ تحقیقات جاری ہیں۔

یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ یہ میزائل روس کے علاقے استراخان سے فائرکیا گیا ہے جو وسطی مشرقی یوکرین میں نیپرو سے 700 کلومیٹر (435 میل) دور ہے۔ یوکرینی فضائیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ میزائل میں کس قسم کے جنگی ہتھیار تھے یا یہ کس قسم کا میزائل تھا۔ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں تھا کہ یہ جوہری ہتھیاروں سے لیس تھا۔

یوکرین کی فضائیہ کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے نامہ نگاروں کو تبصرے کیلئے روسی افواج سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔

آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کے مطابق کیف سے تعلق رکھنے والے ایک میڈیا ادارے یوکرینسکا پراوڈا نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ میزائل آر ایس-26 روبیز تھا جو ٹھوس ایندھن سے چلنے والا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے جس کی رینج 5800 کلومیٹر ہے۔

سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (سی ایس آئی ایس) کے مطابق آر ایس-26 کا پہلی بار 2012 میں کامیاب تجربہ کیا گیا تھا اور اس کی لمبائی 12 میٹر (40 فٹ) اور وزن 36 ٹن ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آر ایس-26 800 کلوگرام (1,765 پاؤنڈ) وزنی جوہری مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سی ایس آئی ایس کا کہنا ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان جوہری ہتھیاروں میں کمی کے معاہدے کے تحت آر ایس-26 کی درجہ بندی آئی سی بی ایم کے طور پر کی گئی ہے لیکن اسے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے کیوں کہ اسے 5،500 کلومیٹر سے کم کی رینج پر بھاری پے لوڈ کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔

روسی فضائیہ کا کہنا ہے کہ روسی میزائل حملے میں وسطی مشرقی شہر نیپرو میں کاروباری اداروں اور اہم بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا۔

یوکرین کی فضائیہ نے یہ نہیں بتایا کہ آئی سی بی ایم نے کس ہدف کو نشانہ بنایا ہے اور اس سے کیا نقصان ہوا ہے تاہم علاقائی گورنر سرہی لیساک نے کہا کہ میزائل حملے میں ایک صنعتی ادارے کو نقصان پہنچا اور نیپرو میں آگ بھڑک اٹھی اور دو افراد زخمی ہوئے۔

یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ روس نے کنزال ہائپر سونک میزائل اور 7 کے ایچ 101 کروز میزائل داغے جن میں سے چھ کو فضا میں ہی ناکارہ بنادیا گیا۔

’مکمل طور پر بے مثال‘

نیٹو کے فوجی اتحاد نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ امریکی یورپی کمان نے کہا ہے کہ اس کے پاس آئی سی بی ایم کے مبینہ استعمال کے بارے میں تفصیلات نہیں ہیں اور اس نے سوالات کو امریکی محکمہ دفاع کو بھیج دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسٹی ٹیوٹ فار ڈس آرمامنٹ ریسرچ کے اینڈری بکلٹسکی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو یہ بالکل بے مثال اور آئی سی بی ایم کا پہلا حقیقی فوجی استعمال ہوگا اور یہ میزائل کی قدرو منزلت کے حوالے سے صرف غیر معمولی نہیں۔

جرمن سکیورٹی امور کے ماہر الرک کوہن کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ روس نے تاریخ میں پہلی بار بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا ہے۔

کچھ فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آئی سی بی ایم کے تجربے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اسے رواں ہفتے روس میں کیف کے مغربی ہتھیاروں سے حملوں کے بعد ماسکو کی جانب سے تباہی کی کارروائی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک یورپی فوجی ذرائع نے کہا کہ یہ ڈیٹرنس کا ایک ذریعہ ہے، آئی سی بی ایم لانچ کو یقینی طور پر ایک دھمکی آمیز اشارے کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے اور یہ ممکنہ طور پر اے ٹی اے سی ایم ایس اور اسٹورم شیڈو پر پابندیاں اٹھانے کے جواب میں ہے۔

ٹیلی گرام پر روسی جنگ کے نامہ نگاروں اور ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کیف نے بدھ کے روز یوکرین کی سرحد سے متصل روس کے علاقے کرسک میں برطانوی اسٹورم شیڈو کروز میزائل داغے۔

روس کی وزارت دفاع نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پیش آنے والے واقعات سے متعلق اپنی یومیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ فضائی دفاع نے دو برطانوی اسٹورم شیڈو کروز میزائلوں کو مار گرایا ہے تاہم انہوں نے مقام کی نشاندہی نہیں کی۔

یوکرین نے بھی منگل کے روز روس پر امریکی اے ٹی اے سی ایم ایس میزائل داغے تھے۔ یوکرین کو یہ میزائل استعمال کرنے کی اجازت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب امریکی صدر جوبائیڈن ایک ماہ بعد وائٹ ہاؤس سے رخصت ہورہے ہیں اور ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کیلئے وائٹ ہاؤس واپس پہنچیں گے۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے روایتی حملوں کے جواب میں جوہری حملے کی حد کم کر دی ہے۔

ٹرمپ نے طریقہ کار کی وضاحت کیے بغیر یہ کہہ رکھا ہے کہ وہ جنگ کا خاتمہ کریں گے، انہوں نے بائیڈن کے دور میں یوکرین کے لیے اربوں ڈالر کی امداد پر بھی تنقید کی تھی۔ متحارب فریقوں کا خیال ہے کہ ٹرمپ ممکنہ طور پر امن مذاکرات پر زور دیں گے جو جنگ کے ابتدائی مہینوں سے منعقد نہیں ہوئے ہیں اور وہ مذاکرات سے قبل مضبوط پوزیشن حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ماسکو نے کہا ہے کہ روسی سرحد سے دور روسی علاقے پر مغربی ہتھیاروں کا استعمال اس تصادم میں ایک بڑا اضافہ ہوگا۔ کیف کا کہنا ہے کہ اسے اپنی خود مختاری کا دفاع کرنے کے لیے وہ صلاحیت چاہیے تاکہ وہ دور دراز روسی اڈوں کو نشانہ بناسکے جو یوکرین پر حملوں کیلئے استعمال ہورہے ہیں۔

Comments

200 حروف