توشہ خانہ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ضمانت منظور کرلی
- عدالت عالیہ نےسابق وزیراعظم کی فوری رہائی کا حکم دے دیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کے روز سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کی توشہ خانہ کے نئے کیس میں ضمانت منظور کر لی۔
ان کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے انہیں ایک ایک لاکھ روپے مالیت کے دو مچلکوں کے عوض ضمانت دی اور ان کی فوری رہائی کا حکم دیا۔
ایف آئی اے نے عمران خان اور ان کی اہلیہ پر سعودی عرب سے بلغاری جیولری سیٹ وصول کرنے اور اسے توشہ خانہ میں جمع نہ کرانے کا الزام عائد کیا ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق ان اشیاء کی قیمت 71.5 ملین روپے ہے لیکن ملزمان نے ایک نجی فرم سے اس کی قیمت 5.8 ملین روپے لگوائی۔
تاہم عمران اوربشریٰ بی بی نے ان الزامات کو مسترد کیاہے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کو 2022 میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے درجنوں مقدمات کا سامنا ہے اور وہ 2023 سے جیل میں ہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کو ایک مقدمے میں بری ہونے کے بعد رواں برس جولائی میں ایک نئے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔
منگل کے روز خصوصی جج شہریار ارجمند نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف توشہ خانہ کیس میں فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی دوبارہ مؤخر کر دی تھی کیونکہ بشریٰ بی بی عدالت میں موجود نہیں تھیں۔
جیل حکام نے سابق وزیرِ اعظم کو عدالت میں پیش کیا جبکہ ان کی اہلیہ سماعت میں شریک نہیں ہوئیں۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے عدالت میں ایک درخواست جمع کرائی جس میں ان کی طبی وجوہات کی بنا پر سماعت سے استثنا کی درخواست کی گئی۔
24 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کی تھی جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔
عمران خان کی ’فائنل کال‘
گزشتہ ہفتے عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد تک بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مارچ کی حتمی کال دی تھی۔
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کے بعد ان کی بہن علیمہ خان اور وکیل فیصل چوہدری نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے احتجاج کی حتمی کال دے دی ہے۔
منگل کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں عمران خان نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے کہا تھا کہ وہ 24 نومبر کو بلائے گئے احتجاج میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں یا ”خود کو پارٹی سے الگ کردیں“۔
انہون نے کہا تھا “ 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں سب کو شامل ہونا چاہیے، اگر پی ٹی آئی کا کوئی رہنما یا ٹکٹ ہولڈر احتجاج میں شرکت کو یقینی نہیں بنا پاتا تو وہ خود کو پارٹی سے الگ کر لے کیونکہ یہ فیصلہ کن لمحہ ہے جب پوری قوم آزادی کے لیے نکل آئے گی، قوم ایسے نازک وقت میں کوئی بہانہ قبول نہیں کرے گی۔“
ردعمل
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے عدالت عالیہ کے تازہ فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران اپنے تاثرات کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس پریقین نہیں آرہا، گزشتہ روز ہم نے کہا تھا کہ اگر عمران خان کو ضمانت مل گئی تو وہ 24 نومبر کو ذاتی طور پر احتجاج کی قیادت کریں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے عمران خان کی ضمانت کی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے آفیشل ایکس ہینڈل پر لکھا کہ ’وہ اب بھی ان کے لاڈلہ ہیں‘۔
Comments