ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے منگل کو ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں افراط زر کا رجحان نومبر میں 5 فیصد سے نیچے آنے کا امکان ہے جو 78 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔

بروکریج ہاؤس نے کہا کہ نومبر 2024 کے لئے پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) سالانہ 4.5 سے 5 فیصد (+0.4 فیصد ایم او ایم) رہنے کی توقع ہے، جس سے مالی سال 25 کے 5 ماہ کی اوسط 7.91 فیصد ہوجائے گی جبکہ مالی سال 24 کے 5 ماہ میں یہ 28.62 فیصد تھی۔

پاکستان میں افراط زر خاص طور پر حالیہ برسوں میں ایک اہم اور مستقل معاشی چیلنج رہا ہے۔ گزشتہ سال مئی میں سی پی آئی افراط زر کی شرح 38 فیصد کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ تاہم، اس کے بعد سے یہ نیچے کی طرف جا رہا ہے.

ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2024 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 7.2 فیصد رہی جو ستمبر 2024 کے مقابلے میں قدرے زیادہ ہے جب یہ 6.9 فیصد تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حقیقی شرح سود میں یہ اضافہ پالیسی ریٹ میں مزید کٹوتی کی گنجائش فراہم کرے گا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے اپنی گزشتہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے اجلاس میں بنیادی شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی کی تھی، جس سے جون 2024 میں شروع ہونے والی مالیاتی نرمی کے بعد یہ شرح 17.5 فیصد سے کم ہوکر 15 فیصد تک پہنچ گئی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ دسمبر 2025 تک شرح سود 11 سے 12 فیصد تک پہنچ جائے گی، جو مالی سال 26 کی افراط زر کی اوسط 8.8 فیصد کی بنیاد پر 200 سے 300 بی پی ایس کی مثبت حقیقی شرحوں کی نشاندہی کرتی ہے۔

بروکریج ہاؤس نے مالی سال 25 میں افراط زر کی شرح 7 سے 8 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ حالیہ مانیٹری پالیسی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2025 میں اوسط افراط زر 11.5 سے 13.5 فیصد کی سابقہ پیش گوئی کی حد سے کم رہے گی۔

Comments

200 حروف