کے ایس ای 100 انڈیکس 861 پوائنٹس کے اضافے سے پہلی بار 95 ہزار سے اوپر بند
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کے کاروباری روز بھی خریداری کا رحجان جاری رہا جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس نے ایک اور تاریخی بلند ترین سطح عبور کرلی ہے اور انڈیکس 861 پوائنٹس کے اضافے سے پہلی بار 95,000 کی سطح سے اوپر بند ہوا۔
کے ایس ای 100 نے مثبت میکرو اکنامک اشاریوں کی بدولت سیشن کا مثبت آغاز کیا۔ انڈیکس انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران مختصر وقت کیلئے 96,000 پوائنٹس کی سطح سے تجاوز کر گیا اور پھر ایک اور تاریخی سطح پر بند ہوا۔
اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 861 پوائنٹس یا 0.91 فیصد اضافے کے ساتھ 95,856.67 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے 4.5 فیصد سے 5.0 فیصد سالانہ کی حد کے اندر گرنے کی توقعات کی وجہ سے مارکیٹ کا آغاز مثبت انداز میں ہوا، 78 ماہ میں یہ پہلا موقع ہے جب افراط زر کی شرح 5 فیصد سے کم ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سسٹمز لمیٹڈ کے ماتحت ادارے ون زیپ نے الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوٹ کے طور پر کمرشل آپریشنز شروع کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے باضابطہ طور پر منظوری حاصل کر لی ہے جس کے بعد ٹیکنالوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ایس وائی ایس نے سرمایہ کاروں کی کافی دلچسپی حاصل کی۔
فارماسیوٹیکل سیکٹر میں تیزی کا سلسلہ جاری رہا اور اے جی پی، بی ایف بی آئی او، فیروز اور اے بی او ٹی اپنے پچھلے سیشنز کے مقابلے میں تیزی کے ساتھ بند ہوئے۔
ٹاپ لائن نے کہا کہ انڈیکس میں اضافے میں اہم کردار ادا کرنے والوں میں ایس وائی ایس ، یو بی ایل ، اے بی او ٹی ، پی ایس او اور ای ایف ای آر ٹی جیسی کمپنیاں شامل ہیں جنہوں نے مجموعی طور پر انڈیکس میں 484 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔
تجزیہ کاروں نے اس مثبت رفتار کی وجہ بہتر معاشی اشاریوں اور رپورٹس کو قرار دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فی الحال کوئی اضافی ٹیکس اقدامات زیر غور نہیں ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اکتوبر 2024 کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا سرپلس رہا جب کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 28 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔
واضح رہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا یہ لگاتار تیسرا مہینہ ہے۔
یاد رہے کہ پیر کو بھی تیزی کا رجحان جاری رہا اور پی ایس ایکس نے مقامی سرمایہ کاروں کی مضبوط دلچسپی اور ادارہ جاتی حمایت کی وجہ سے نئی بلند ترین سطح کو چھو لیا۔ بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 232.03 پوائنٹس یا 0.24 فیصد اضافے سے 94,995.67 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر منگل کو ایشیائی حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ امریکی بانڈز کے منافع اور ڈالر کئی ماہ کی بلند ترین سطح سے پیچھے ہٹ گئے کیونکہ تاجر نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے انتخاب کا انتظار کررہے تھے اور فیڈرل ریزرو میں نرمی کے نقطہ نظر کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے تھے۔
گزشتہ ہفتے کے شدید نقصانات سے وال اسٹریٹ کی بحالی کے بعد ٹیک کے حصص میں اضافہ ہوا۔
سی ایم ای فیڈ واچ کے مطابق، مارکیٹوں نے دسمبر میں فیڈ کے اگلے اجلاس میں شرح سود میں چوتھائی پوائنٹ کی کٹوتی کے لئے داؤ لگا کر 59 فیصد سے بھی کم کردیا ہے، جو ایک دن پہلے 62 فیصد اور ایک ہفتہ قبل 65 فیصد سے زیادہ تھا۔
ٹرمپ کے مجوزہ مالیاتی اخراجات، زیادہ محصولات اور سخت امیگریشن کو تجزیہ کار افراط زر کے طور پر دیکھتے ہیں جس سے ممکنہ طور پر فیڈ ریٹ میں کمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، جو پہلے ہی لچکدار معاشی اعداد و شمار کی وجہ سے متاثر ہورہے ہیں۔
ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے صحت اور دفاعی عہدوں پر تقرریاں شروع کر دی ہیں لیکن مالیاتی منڈیوں کے لیے اہم عہدوں یعنی وزیر خزانہ اور تجارتی نمائندے کا اعلان ہونا ابھی ہونا باقی ہے۔
پیر کو ایم ایس سی آئی کے عالمی حصص کے انڈیکس میں چار دن سے جاری مندی کا سلسلہ ختم ہوگیا۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور روپیہ 9 پیسے گرنے کے بعد 277 روپے 95 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم پیر کے روز 765.21 ملین سے بڑھ کر 830.93 ملین ہو گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 23.92 ارب روپے سے بڑھ کر 30.02 ارب روپے ہوگئی۔
ہیسکول پیٹرول 60.06 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہا، اس کے بعد کے الیکٹرک لمیٹڈ 44.49 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور کنرجیکو پی کے 42.30 ملین حصص کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
منگل کو 460 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 249 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 156 میں کمی جبکہ 55 میں استحکام رہا۔
Comments