اکتوبر 2024 میں پاکستان کی توانائی پیداوار 10,262 گیگا واٹ فی گھنٹہ (13,793 میگا واٹ) رہی، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں سالانہ بنیاد پر 7 فیصد سے زائد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
اکتوبر 2023 میں توانائی پیداوار 9,572 گیگا واٹ فی گھنٹہ تھی۔
ماہانہ بنیاد پر، اکتوبر میں توانائی پیداوار ستمبر کے 12,487 گیگا واٹ فی گھنٹہ (17,343 میگا واٹ) کے مقابلے میں 17.8 فیصد کمی واقع ہوئی۔
مالی سال 25 (جولائی تا اکتوبر) کے پہلے چار ماہ میں، توانائی پیداوار پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں سالانہ بنیاد پر 5 فیصد کم ہو کر 50,808 گیگا واٹ فی گھنٹہ رہی، جب کہ پچھلے سال اسی مدت میں یہ 53,709 گیگا واٹ فی گھنٹہ تھی۔
تجزیہ کاروں نے پاکستان میں بجلی کی کھپت میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جو سست معاشی سرگرمیوں اور بلند توانائی قیمتوں کے باعث ہو رہی ہے۔
چیلنج میں اضافہ اس حقیقت سے بھی ہو رہا ہے کہ متبادل توانائی کے ذرائع کی طرف رجحان بڑھتا جارہا ہے، خاص طور پر شمسی توانائی، جو رہائشی اور تجارتی شعبوں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ اس بڑھتے ہوئے رجحان نے فیصلہ سازوں کو قومی گرڈ اور توانائی کے شعبے پر اس کے اثرات سے نمٹنے میں مشکل سے دوچارکردیاہے ۔
اس دوران،عاآرف حبیب لمیٹڈ (مالیاتی ادارے) نے نوٹ کیا کہ حقیقی توانائی پیداوار میں 13 ماہ میں پہلی بار 0.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیداواری لاگت 9.26 روپے فی کلو واٹ (ٹرانسمیشن نقصانات سمیت) کی اصل لاگت سے 1.02 روپے فی کلو واٹ کم تھی، جس کے نتیجے میں منفی ایف سی اے ریکارڈ ہوا۔
دوسری جانب پاکستان میں بجلی کی پیداواری لاگت میں 10 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جو اکتوبر 2024 میں 9.06 کلو واٹ رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 8.26 کلو واٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔
لاگت میں اضافے کی وجہ درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہے جو گزشتہ برس کی اس مدت میں 13.27 کلو واٹ کے مقابلے میں 27 فیصد اضافے کے ساتھ 16.91 کلو واٹ تک پہنچ گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایندھن کی لاگت میں اضافے کی وجہ بجلی کے سستے ذرائع نیوکلیئر سے پیداوار میں کمی اور مہنگے درآمدی کوئلے پر انحصار میں اضافہ ہے جس کی وجہ سے اس کی پیداوار میں سالانہ 169 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اکتوبر میں ہائیڈل بجلی پیدا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ بن کر ابھرا جو جنریشن مکس کا 31.1 فیصد بنتا ہے اور بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا۔
اس کے بعد آر ایل این جی کا نمبر آتا ہے، جو کوئلے (مقامی) سے آگے مجموعی پیداوار کا 19.5 فیصد ہے، جو بجلی کی پیداوار میں 14.8 فیصد حصہ رکھتا ہے۔
قابل تجدید توانائی میں ہوا، شمسی توانائی اور بیگاس کی پیداوار بالترتیب 1.9 فیصد، 1 فیصد اور 0.5 فیصد ہے۔
Comments