کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے کے الیکٹرک (کے ای) کو نظر انداز کرتے ہوئے کراچی میں صارفین کو ونٹر سپورٹ پیکیج کی براہ راست تقسیم کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ کے ای اس وقت اپنے صارفین سے تقریباً 100 ارب روپے کا مقروض ہے۔
یہ مطالبہ کے سی سی آئی کے صدر جاوید بلوانی نے وزیر توانائی سردار اویس خان لغاری کو لکھے گئے خط میں کیا۔ خط کی کاپیاں چیئرمین نیپرا اور سیکرٹری پاور ڈویژن کو بھی ارسال کردی گئی ہیں۔
اپنے خط میں جاوید بلوانی نے وفاقی حکومت کی جانب سے صنعتی اور رہائشی صارفین دونوں کے لیے نیا ’ونٹر سپورٹ پیکج‘ متعارف کرانے کے منصوبے کا حوالہ دیا ہے۔ توقع ہے کہ اس اقدام کے تحت اگلے چھ ماہ کے دوران کسی بھی اضافی کھپت کے لئے بجلی 25 روپے فی یونٹ کے حساب سے فراہم کی جائے گی۔ تاجر برادری نے اس تجویز کا خیر مقدم کیا ہے لیکن بلوانی نے کے الیکٹرک صارفین کو درپیش شکایات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کی بڑی وجہ کے الیکٹرک کی جانب سے گزشتہ سرمائی پیکج اور نیپرا کی جانب سے اعلان کردہ دیگر ریلیف اقدامات کے فوائد دینے سے انکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کے دوران، شدید متاثرہ صنعتوں کی حمایت کے لیے ایک اضافی بجلی کی کھپت پیکج متعارف کرایا گیا تھا۔ اس پیکج کے تحت تقریباً 42 ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اب تک صرف 7 سے 9 ارب روپے کی رقم ہی جاری کئے گئے ہین، جس کے باعث تقریباً 33 ارب روپے کا بقایا رہ گیا ہے۔ اس رقم کی واپسی کے بجائے، کے-الیکٹرک نے عدالت سے اسٹے آرڈر حاصل کیا ہوا ہے ۔
جاوید بلوانی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سال 2009 سے 2016 تک ملٹی ایئر ٹیرف (ایم وائی ٹی) میں تقریبا 47 ارب روپے شامل ہیں، جو صارفین کو واپس کیے جانے ہیں تاہم یہ رقم جاری نہیں کی گئی کیونکہ کے الیکٹرک نے عدالت سے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا۔ کے الیکٹرک نے گزشتہ سال فنڈز جاری کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا لیکن ابھی تک فنڈز کی تقسیم نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا نے کے الیکٹرک پر متعدد جرمانے عائد کیے ہیں اور یوٹیلیٹی سروس پرووائڈر کو صارفین کو رقم واپس کرنے کا مشورہ دیا ہے، تاہم کے الیکٹرک اکثر نیپرا کی ہدایات پر عمل کرنے کے بجائے قانونی کارروائی کے ذریعے چیلنج کرتی ہے۔
مزید برآں سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے الیکٹرک سمیت پاکستان بھر میں تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) میں یکساں طور پر تقسیم کی جاتی ہے۔ تاہم کے الیکٹرک کے لئے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) دیگر ڈسکوز سے مختلف ہے ، جو مستقل رہتا ہے۔ کے سی سی آئی نے سفارش کی ہے کہ کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسکوز میں ایف سی اے کو معیاری بنایا جائے تاکہ پورے پاکستان میں بجلی کے یکساں نرخوں کو یقینی بنایا جاسکے اور کراچی کے صارفین کو درپیش عدم مساوات کو دور کیا جاسکے۔
جاوید بلوانی نے اس بات پر زور دیا کہ تاجر برادری اس بات پر پختہ یقین رکھتی ہے کہ کے الیکٹرک پر کراچی کے بجلی صارفین کے تقریبا 100 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
اس رقم میں گزشتہ اضافی کھپت پیکج سے واجب الادا 33 ارب روپے، 47 ارب روپے کی واپسی اور نیپرا کی جانب سے وقت کے ساتھ عائد کیے گئے مختلف جرمانے شامل ہیں۔
نیپرا کی جانب سے جمع کیے گئے جرمانے صارفین پر منتقل نہیں کیے گئے۔
ہم وفاقی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس سنگین مسئلے کی تحقیقات کرے اور صارفین کو گزشتہ توسیعی پیکج سے واجبات کی براہ راست ادائیگی کے لئے ایک میکانزم قائم کرے۔
سرمائی پیکج، جو بڑھتی ہوئی کھپت کے لیے ہے، کو بھی کے الیکٹرک کے ذریعے روٹ کرنے کے بجائے براہ راست صارفین تک پہنچایا جانا چاہیے۔ یہ واضح ہے کہ جب بھی حکومت کے الیکٹرک کو صارفین کو رقم واپس کرنے کی ہدایت کرتی ہے تو کے الیکٹرک اکثر ان ہدایات کو عدالت میں چیلنج کرتی ہے۔
اپنے 28 اکتوبر 2024 کے خط میں اٹھائے گئے نکات کا اعادہ کرتے ہوئے جاوید بلوانی نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے اور صارفین کو براہ راست واجبات کی ادائیگی کے لئے ایک میکانزم قائم کرے۔
کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ قانونی چارہ جوئی کے الیکٹرک سمیت تمام کمپنیوں کے لیے ایک جائز راستہ ہے تاکہ وہ اپنے آپریشنز کو خط میں کیے گئے بے بنیاد دعوؤں سے محفوظ رکھ سکیں۔
کے الیکٹرک اپنے آپریشنز کی پائیداری اور مالی قابلیت کو یقینی بناتے ہوئے پالیسی اور ریگولیٹری پیرامیٹرز کے اندر ہدایات اور فیصلوں پر پوری تندہی سے عمل کرتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کی جانے والی سبسڈی کا ایک ایک پیسہ کے الیکٹرک کی جانب سے شفاف طریقے سے صارفین تک بغیر کسی روک ٹوک کے منتقل کیا گیا ہے۔
’انکریمنٹل سپورٹ پیکج‘ کے حوالے سے کے الیکٹرک نے متعدد فورمز پر اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ اس کا ٹیرف ڈھانچہ ڈسکوز جیسا نہیں ہے اور اس میں اپنے وسائل سے پچھلے پیکج کو ایڈجسٹ کرنے کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔ کے الیکٹرک نے مزید تصدیق کی ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے پیکج کے لیے جاری کی جانے والی کوئی بھی رقم براہ راست اہل صارفین تک پہنچائی جائے گی۔
کے الیکٹرک اس معاملے میں معزز عدالت کے فیصلے پر عمل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ فیول چارج ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کو معیاری بنانے کے تناظر میں کے الیکٹرک اپنی ریگولیٹری ذمہ داریوں کے مطابق اتھارٹی کی رہنمائی سے ہم آہنگ ہوگا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments