باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کی سربراہی میں پاور ڈویژن کی ٹیم جمعہ (15 نومبر) کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم کو آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی اور جاری مذاکرات سمیت ملک کے ناقص کارکردگی والے پاور سیکٹر پر تفصیلی بریفنگ دے گی۔
وزیر توانائی، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی محمد علی اور لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال، چیئرمین نیپرا، سی پی پی اے-جی کے سی ای او اور دیگر پر مشتمل ٹاسک فورس برائے توانائی نے پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو قبل از وقت ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور وزیر اعظم کے بیٹے سمیت آٹھ آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
حکومت نے وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور شدہ پانچ آئی پی پیز یعنی حبکو، لال پیر، صبا پاور، روش پاور اور اٹلس پاور کی بقیہ مدت سے 412 ارب روپے کی بچت کا تخمینہ لگایا ہے جبکہ 8 آئی پی پیز کے ساتھ نظر ثانی شدہ انتظامات سے بچت کا تخمینہ 80 سے 100 ارب روپے لگایا گیا ہے جن کی کابینہ کی جانب سے منظوری دینا ابھی باقی ہے۔
ٹاسک فورس اب 1994 اور 2002 کی پالیسیوں کے تحت قائم کیے گئے 18 آئی پی پیز کے بعد، جن میں سے تین آئی پی پیز یعنی اینگرو پاورجن (گیس)، نیلم پاور، (گیس) اور فوجی کبیر والا نے بھی ٹاسک فورس کے ساتھ نظر ثانی شدہ معاہدوں کو جزوی طور پر شروع کیا ہے۔ تاہم کچھ آئی پی پیز اب بھی مزاحمت کر رہے ہیں اور 55 ارب روپے کا اضافی منافع ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز سے متعلق سابقہ رپورٹ میں 55 ارب روپے کی زائد ادائیگیوں کا انکشاف ہوا تھا، کم منافع کمانے والے آئی پی پیز اس رقم کو واپس کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بھاری منافع کمانے والے شور مچا رہے ہیں اور اب بھی مزاحمت کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتہ اس حوالے سے اہم ہوگا۔ اگلا مرحلہ گورنمنٹ پاور پلانٹس (جی پی پیز) کے ساتھ بات چیت کا ہوگا اور اس کے بعد ہوا اور شمسی توانائی کے منصوبوں پر نظر ثانی کے لئے کوشش کی جائے گی۔
حکومت نے مذاکرات کے ذریعے سالانہ 200 سے 300 ارب روپے کی بچت کا تخمینہ لگایا ہے۔ تاہم چینی آئی پی پیز کے 5 سے 10 سال کے قرضوں کی ری پروفائلنگ سے ٹیرف میں مزید 3.25 روپے فی یونٹ کمی آسکتی ہے جس کا مطلب ہے کہ ٹیرف میں مجموعی کمی تقریبا 6 روپے فی یونٹ متوقع ہے۔
پاکستانی حکام پہلے ہی آئی ایم ایف سے وعدہ کر چکے ہیں کہ مالی سال 25 میں وہ آئی پی پیز اور جی پی پیز کے لیے مختص 263 ارب روپے کو طے شدہ کنٹریکٹ اسٹرکچر (10 سالہ فلوٹنگ ریٹ پی آئی بیز اور 5 سالہ سکوک برابر حصوں میں یا زیادہ موثر مالیاتی انسٹرومنٹ) کا استعمال کرتے ہوئے نظر ثانی شدہ پی پی اے شرائط کے ساتھ طے کریں گے۔ ہم بقایا جات کی ادائیگی کے دوران کیپیسٹی چارجز کو کم کرنے کی بھی کوشش کریں گے ، یا تو ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ پی پی اے پر دوبارہ بات چیت کرکے ، بشمول بینک قرضوں کی مدت کو بڑھانا ، مناسب بجٹ کی جگہ اور سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) کے نفاذ کی پیشرفت پر منحصر ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے تمام وعدوں کو پورا کیا ہے جن میں ری بیسنگ کا بروقت نوٹیفکیشن، فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) اور سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) شامل ہیں۔ گردشی قرضہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ حدود کے اندر ہے ۔ اس وقت گردشی قرضہ 2.6 ٹریلین روپے ہے اور توقع ہے کہ فنانس ڈویژن کی جانب سے ٹی ڈی ایس کلیمز اور سبسڈی کے تحت رقم جاری کرنے سے اس میں کمی آئے گی۔
ذرائع کے مطابق نقصانات بھی حد کے اندر ہیں تاہم نیپرا ڈسکوز کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے اور ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) خسارے میں اضافے کی مد میں 276 ارب روپے کے گردشی قرضوں میں حصہ ڈالنے والے ڈسکوز کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر رہا ہے۔
پاور ڈویژن کی ٹیم آئی ایم ایف کی ٹیم کو ڈسکوز کی مجوزہ نجکاری کے منصوبے سے بھی آگاہ کرے گی جو عالمی بینک کی گائیڈ لائنز کے تحت جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور ڈویژن توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات سے آگاہ کرے گا جن میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو تین اداروں میں تقسیم کرنا، نقصانات کم کرنے کے لیے اے ایم آئی میٹرز کی تنصیب، ڈسکوز اور دیگر اداروں میں نئے پروفیشنل بورڈز بنانا شامل ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments