سندھ پولیس کے اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) نے تمام چینی منصوبوں کی انتظامیہ اور مالکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے موجودہ پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز کو سابق فوجی اہلکاروں (پولیس، فوج، بحریہ، فضائیہ، رینجرز اور ایف سی) سے تبدیل کریں۔

اس ہدایت نامے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت تمام چینی منصوبوں کے ساتھ سندھ میں غیر سی پیک، نجی چینی ملکیت کے منصوبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

یہ خط 8 نومبر 2024 کو ڈاکٹر محمد فاروق احمد، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی پی) اور کمانڈنٹ اسپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) سندھ کی جانب سے صوبے بھر میں کام کرنے والے چینی منصوبوں کی انتظامیہ اور مالکان کے نام لکھا گیا جس میں سی پیک اورغیرسی پیک ودیگر منصوبے شامل ہیں ۔ یہ خط پاکستان میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس میں اٹھائے گئے خدشات کے جواب میں جاری کیا گیا ہے۔

خط کے مطابق ایس پی یو نے مشاہدہ کیا کہ ان منصوبوں میں سے کئی میں پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈز تعینات ہیں جو مناسب تربیت یافتہ نہیں ہیں اور وزارتِ داخلہ اسلام آباد کی جانب سے جاری کردہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کی پیروی نہیں کرتے۔

ان سیکیورٹی خامیوں کو دور کرنے کے لیے خط میں پروجیکٹ مالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ موجودہ نجی سیکیورٹی گارڈز کی جگہ پولیس، ملٹری یا نامور سیکیورٹی کمپنیوں کے تربیت یافتہ سابق فوجیوں کو 7 دن کی مدت میں تعینات کریں۔ تعمیل میں ناکامی کے نتیجے میں قانونی کارروائی ہوگی ، کیونکہ ایس پی یو کا مقصد زیادہ پیشہ ورانہ سیکیورٹی فریم ورک کے ذریعے پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

ایس پی یو کا یہ فیصلہ ان مشاہدات کے بعد کیا گیا ہے کہ ان منصوبوں کے ذریعے کرائے پر لیے گئے نجی سکیورٹی گارڈز کے پاس اکثر مناسب تربیت اور سیکیورٹی کلیئرنس کا فقدان ہوتا ہے۔ کچھ معاملوں میں ایسے واقعات بھی پیش آئے ہیں جہاں نجی سکیورٹی گارڈ مبینہ طور پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے، جس سے چینی اہلکاروں کی حفاظت کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے تھے۔ ان مسائل کے پیش نظر سندھ پولیس نے فیصلہ کیا ہے کہ معروف سیکیورٹی اداروں سے تعلق رکھنے والے سابق فوجی ان اہم سیکیورٹی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہتر طور پر موزوں ہوں گے۔

ہدایت نامے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پولیس فاؤنڈیشن، رینجر سیکیورٹیز، ایف سی اور عسکری سیکیورٹیز جیسے قابل اعتماد ذرائع کے ذریعے بھرتی کیے گئے ان سابق سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس سیکیورٹی چیلنجز سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے ضروری تربیت اور تجربہ ہے۔

ہدایت میں مزید کہا گیا کہ تمام چینی منصوبوں کے مالکان اپنے موجودہ نجی سیکیورٹی گارڈز کو سات دن کی مدت کے اندر سابق فوجیوں سے تبدیل کریں۔ اس نئے حفاظتی اقدام پر عمل کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں قانون کے مطابق قانونی کارروائی کی جائے گی۔ حکم میں تعمیل کو یقینی بنانے اور مستقبل میں کسی بھی سیکورٹی کوتاہی کو روکنے کے لئے فوری کارروائی کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

خصوصی طور پر سی پیک منصوبوں کے لئے سیکیورٹی خدشات سے نمٹنے کے لئے قائم اسپیشل پروٹیکشن یونٹ اس ہدایت پر عمل درآمد کی نگرانی کرے گا۔ سندھ پولیس نے ان منصوبوں سے وابستہ سیکیورٹی اداروں اور کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایس پی یو کے ساتھ قریبی تعاون کریں تاکہ فوری اور موثر متبادل کے عمل کو آسان بنایا جاسکے۔

ہدایت کی کاپیاں انسپکٹر جنرل آف پولیس (اے آئی جی پی) کے ساتھ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (آپریشنز) کو بھی بھیجی گئی ہیں تاکہ اس حکم کے نفاذ میں مدد کی جاسکے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف