پاکستان

براہ راست ٹیکس وصولی میں ڈبلیو ایچ ٹی کا حصہ 60 فیصد رہا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دعویٰ کیا ہے کہ 2023-24 کے دوران مجموعی براہ راست ٹیکس وصولی میں ود ہولڈنگ ٹیکس...
شائع November 11, 2024

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دعویٰ کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران براہ راست ٹیکس کی مجموعی وصولی میں ودہولڈنگ ٹیکس کا حصہ 60 فیصد رہا۔

ایف بی آر کی 2023-24 کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس کلیکشن کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس ایف بی آر کی کل وصولی کا 29 فیصد ہے اور جمع شدہ انکم ٹیکس کا 60 فیصد ہے۔

دوسری جانب آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کے مطابق اس عرصے کے دوران ود ہولڈنگ ٹیکس مجموعی براہ راست ٹیکسوں کا 57 فیصد تھا۔

اے جی پی نے ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں ایک بڑے تضاد کی نشاندہی کی ہے جہاں ود ہولڈنگ ٹیکسوں کو ”بالواسطہ ٹیکسوں“ کے بجائے ”براہ راست ٹیکسوں“ کی مد میں غلط طریقے سے دکھایا گیا ہے۔

اے جی پی کی آخری آڈٹ رپورٹ (آڈٹ سال 2023-24) میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس بالواسطہ نوعیت کے ہیں، لیکن ایف بی آر کی جانب سے اسے براہ راست ٹیکس کے طور پر وصول کیا جارہا ہے۔

اے جی پی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس نظام کے تحت ٹیکس وصولی کا انحصار اس شخص پر ہوتا ہے جو اسے ود ہولڈنگ ایجنٹ سمجھ کر ادائیگی کرتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مد میں ٹیکس کی وصولی ’ان سورس کٹوتی‘ کی وجہ سے آسان ہے، لہذا ود ہولڈنگ ٹیکس مجموعی ٹیکس وصولی کا ایک بڑا حصہ ہے۔

ود ہولڈنگ ٹیکسز کی مد میں ٹیکس وصولی 1874 ارب روپے رہی جبکہ مالی سال 2022-23 میں یہ رقم 3271 ارب روپے تھی۔

تناسب کے لحاظ سے ود ہولڈنگ ٹیکس کل براہ راست ٹیکسوں کا 57 فیصد بنتا ہے۔ ود ہولڈنگ کے دس اہم اجزاء میں سے، معاہدے کی وصولیوں، برآمدات، بینک سود اور دیگر اشیاء پر ود ہولڈنگ ٹیکس کم سے کم ٹیکس یا حتمی ٹیکس نظام کے تحت آتے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف