بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تعلق رکھنے والے خودکش بمبار نے کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن پر ٹرین میں سوار ہونے کی تیاری کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔
زخمیوں کو کوئٹہ سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمی مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
ایدھی ذرائع کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت لوگ ایک پلیٹ فارم پر جمع تھے جب جعفر ایکسپریس کوئٹہ ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہونے والی تھی، اس وقت بی ایل اے کے خودکش بمبار نے حملہ کردیا۔
پلیٹ فارم پر افراتفری مچ گئی اور پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری ریلوے اسٹیشن پہنچ گئی اور اسے گھیرے میں لے لیا۔
جعفر ایکسپریس کو کوئٹہ سے پشاور جانا تھا۔ خودکش دھماکہ اس وقت ہوا جب کوئٹہ میں صبح 8 بج کر 45 منٹ پر مسافر پلیٹ فارم پر انتظار کر رہے تھے۔ حادثے میں 24 مسافر موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ دو بعد میں اسپتالوں میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
کوئٹہ کے کمشنر حمزہ شفقت نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ خودکش بم دھماکہ تھا۔ حمزہ شفقت کا کہنا تھا کہ خودکش حملے کا ہدف سیکیورٹی فورسز تھیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اسپتالوں میں زیر علاج زخمیوں کے لئے خون کا عطیہ دیں۔
ریلوے کے ایک ڈی ایس پی نے کہا کہ وہ پولیس اسٹیشن اور ریلوے اسٹیشن کے آس پاس کے علاقوں سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کر رہے ہیں۔
کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جو 25 اور 26 اگست کو ہونے والے مربوط حملوں کے بعد سب سے مہلک حملہ ہے جس میں 50 سے زائد افراد، شہری اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ مہلک حملوں میں اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی ایل اے، جس نے برسوں سے چھوٹے پیمانے پر حملوں میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا ہے اور پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ اتحادی ہے، کہیں زیادہ منظم ہوسکتی ہے۔
بی ایل اے نے ایک بیان میں کہا کہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر پاک فوج کے یونٹ پر حملہ کیا گیا، جس نے انفنٹری اسکول میں کورس مکمل کیا تھا۔
کوئٹہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز محمد بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ واقعہ ”خودکش دھماکہ لگتا ہے“۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”تقریبا 100 افراد“ موقع پر موجود تھے۔
Comments