فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے فوسل فیولز پر نیا سرچارج لگانے کا فیصلہ کرلیا۔

ایف بی آر کی رپورٹ کے مطابق 29-2028 تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب 13.7 فیصد تک پہنچنے کے لیے درکار اضافی 2.6 فیصد اضافہ جیواشم ایندھن پر نئے سرچارجز، صوبائی ٹیکسوں کی ٹیکس بیس میں اضافے اور وفاقی حکومت کی نان ٹیکس ریونیو وصولیوں میں اضافے سے متوقع ہے۔

حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان طے پانے والے فریم ورک کے تحت حکومت پاکستان نے مالی سال 29-2028 تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 13.7 فیصد حاصل کرنے کا عزم کیا ہے جس میں سے 11.1 فیصد ایف بی آر کی جانب سے سخت پالیسی اور نفاذ کے اقدامات سے آنے کی توقع ہے۔

ورلڈ بینک کے تعاون سے ایف بی آر اس اصلاحاتی اقدام کے حصے کے طور پر ریونیو موبلائزیشن پروگرام پر عمل درآمد کر رہا ہے۔

ای ایف ایف کے تحت پالیسیوں کو صوبائی سطح سمیت وسیع تر ذرائع سے محصولات کی وصولی کو بڑھانے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

مڈیم ٹرم فِسکل فریم ورک (ایم ٹی ایف ایف) کے تحت طے پانے والے اہم اقدامات میں ترجیحی ٹیکس ٹریٹمنٹ کو ختم کرنا شامل ہے۔ پرسنل اور کارپوریٹ انکم ٹیکس (پی آئی ٹی اور سی آئی ٹی) کی کوریج کو وسیع کرتے ہوئے پہلے سے ٹیکس نہ لگانے والے شعبوں کو شامل کرنا اور ٹیکس سلیب کو کم کرنا، اس طرح زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح کو بڑھا کر 45 فیصد کرنا۔ تنخواہ دار (ایس آئی) اور غیر تنخواہ دار افراد (این ایس آئی) کے لئے پی آئی ٹی کو آسان بنانا؛ ایف بی آر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی کوریج اور شرحوں میں اضافہ اور موٹر وہیکل رجسٹریشن کے لیے انکم ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس ریگولیشنز کو بہتر بنانا شامل ہے۔

Comments

200 حروف