پنجاب میں شدید آلودگی سے نمٹنے کیلئے اسموگ وار روم قائم کردیا گیا۔ حکام کے مطابق لاہور میں آلودہ ہواؤں نے مشرقی صوبے کے دارالحکومت کو دنیا کے آلودہ ترین شہر کی فہرست میں پہلے نمبر پر پہنچا دیا ہے۔

سوئس گروپ آئی کیو ایئر کی لائیو رینکنگ میں لاہور کا آلودگی انڈیکس اسکور 1165 ہے ، اس کے بعد بھارتی دارالحکومت نئی دہلی 299 کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

صبح 11:45 بجے یہ اسکور کم ہو کر 630 ہو گیا لیکن یہ اب بھی خطرناک درجے میں شمار ہو رہا ہے۔

“وار روم کمیٹی موسم اور ہوا کے معیار کی پیشگوئیوں کا جائزہ لے گی … محکمہ ماحولیات پنجاب کے ترجمان ساجد بشیر نے کہا کہ فیلڈ افسران کی کارکردگی اور کارروائیوں کی روزانہ نگرانی کی جائے گی۔

حکام نے رائٹرز کو بتایا کہ اسموگ وار روم میں 8 محکموں کے عملے کو اکٹھا کیا گیا ہے اور ایک شخص کو تمام ذمہ داریوں کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا ہے، جن میں زرعی فضلہ جلانے پر قابو پانا اور ٹریفک کو منظم کرنا شامل ہے۔

حکام نے مزید بتایا کہ دن میں دو مرتبہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے، جن میں ڈیٹا اور پیشگوئیوں کا تجزیہ کرکے اسٹیک ہولڈرز کو آلودگی سے نمٹنے کی کوششوں کے بارے میں بریف کیا جائے گا اور روزانہ کی بنیاد پر ایڈوائزریز جاری کی جائیں گی۔

لیکن بدھ کو لاہور کا انڈیکس اسکور گزشتہ ہفتے کے 1900 کے غیر معمولی اسکور سے کم رہا، جو 120 گنا سے زیادہ تجویز کردہ سطح سے تجاوز کر گیا تھا، جس کے باعث پرائمری اسکولوں کو بند اور ورک فرام ہوم کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

اس وقت پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے زہریلی ہوا کا ذمہ دار سرحد پار بھارت سے آنے والی آلودگی کو قرار دیا جو کہ صرف 25 کلومیٹر (16 میل) کے فاصلے پر ہے۔ ہمسایہ ملک کے شمالی علاقے بھی شدید آلودگی سے نبرد آزما ہیں۔

انڈین ایکسپریس اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت پاکستان کے دفتر خارجہ سے کہے گی کہ وہ اس معاملے کو بھارتی وزارت خارجہ کے ساتھ اٹھائے۔

ہرسال سردیوں میں جنوبی ایشیا شدید آلودگی کی لپیٹ میں آجاتا ہے، جب ٹھنڈی ہوا زہریلی گیسوں، دھول اور زرعی فضلے کے دھویں کو زمین کے قریب روک لیتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، اس آلودگی کے باعث خطے میں لوگوں کی اوسط عمر میں پانچ سال سے زیادہ کی کمی ہو سکتی ہے۔

منگل کو نئی دہلی کے وزیر ماحولیات، جنہیں آئی کیو ایئر کی جانب سے لگاتار چار سال تک دنیا کا آلودہ ترین دارالحکومت قرار دیا گیا ہے، نے کہا کہ حکام اس سال مسئلے کے حل کے لیے مصنوعی بارش کا سہارا لینے پر غور کررہے ہیں۔

Comments

200 حروف