فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 2024-25 کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) میں 230 ارب روپے سے زائد کے متوقع شارٹ فال کو کم کرنے کے لیے قلیل مدتی اور طویل مدتی اقدامات کیے ہیں۔

ٹیکس مشینری نے اکتوبر 2024ء کے دوران 980 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 877 ارب روپے جمع کیے جو 103 ارب روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔

ایف بی آر نے رواں مالی سال 2024-25ء کے پہلے چار ماہ کے دوران 3,440 ارب روپے جمع کیے ہیں جب کہ رواں مالی سال کے جولائی تا اکتوبر کے لیے مقرر کردہ ہدف 3,636 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جو 196 ارب روپے کے شارٹ فال کو ظاہر کرتا ہے۔

ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ جی ڈی پی گروتھ، امپورٹس، افراط زر اور بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں گروتھ سمیت معاشی مفروضوں کو تبدیل کر دیا گیا ہے جو 2024-25 کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ لہذا 2024-25 کی بقیہ مدت میں ٹیکس وصولی میں متوقع کمی سے نمٹنے کے لئے قلیل مدتی اور طویل مدتی اقدامات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔

ایسے مفروضے تھے کہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی صورت میں پالیسی اقدامات سے 1190 ارب روپے، انفورسمنٹ اقدامات سے 320 ارب روپے، ریٹیلرز اسکیم کے ذریعے 50 ارب روپے، سندھ سے محصولات حاصل کرنے اور امپورٹ پلس ایل ایس ایم گروتھ سے 2047 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے۔ میکرو اکنامک اعداد و شمار میں تبدیلی کے باعث ایف بی آر کو جولائی تا ستمبر (2024-25) کے دوران درآمدی مرحلے پر سیلز ٹیکس میں 147 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ مالی سال 2024-25 ء کی پہلی سہ ماہی کے لئے 1098 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں انکم ٹیکس وصولی بڑھ کر 1230 ارب روپے ہوگئی ہے۔

ذرائع نے واضح کیا کہ ریونیو جمع کرنے میں اضافے کے لیے ریفنڈز کو روکا نہیں گیا۔ چیئرمین ایف بی آر کی خصوصی ہدایت پر، برآمد کنندگان کے 32 ارب روپے کے زیر التوا سیلز ٹیکس ریفنڈ پیمنٹ آرڈرز، جو 30 ستمبر 2024 تک ”فاسٹر“ نظام میں پروسیس کیے گئے تھے، یکم نومبر 2024 کو ادا کر دیے گئے۔

نفاذ کے اقدامات سے متعلق نئے ٹیکس قانون کی جانچ پڑتال لاء ڈویژن نے کی ہے اوراسے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے جاری کیا جائے گا یا پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو، جس کی سربراہی انتہائی ایماندار ٹیکس افسر کررہے ہیں، نے ٹیکس فراڈ کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ جعلی/ فلائنگ انوائسز میں ملوث کارپوریٹ اداروں کے ہر ماہ 2 بڑے افراد کی گرفتاری ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنیوں کو ایک واضح پیغام دینے کے لئے کافی ہوگی۔ ایف بی آر نے ٹیکس فراڈ میں ملوث ایسی کمپنیوں میں 75 ارب روپے سے زائد کے نئے کیسز تیار کیے ہیں۔

ایف بی آر نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد کو نوٹسز جاری کرنے کے نئے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ 0.19 ملین سے زیادہ افراد (اعلی اثاثہ جات والے افراد) کو تھرڈ پارٹی ڈیٹا کے ساتھ شناخت کیا گیا ہے اور انہیں نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔

ایف بی آر نے ان نان فائلرز سے 7 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کا تخمینہ لگایا ہے۔ ان نان فائلرز کی ٹریکنگ ایف بی آر کے مخصوص ڈیش بورڈ کے ذریعے کی جائے گی۔ توقع ہے کہ ایف بی آر 50 ہزار نان فائلرز کی پیروی کرے گا اور اس کے بعد 25 ہزار کیسز میں اسسمنٹ آرڈر جاری کرے گا۔

ہنگامی محصولاتی اقدامات کے تحت حکومت نے 25-2024 کے دوران 10.8 ارب روپے ماہانہ اضافی آمدنی حاصل کرنے کے لئے مشینری / خام مال اور معاہدوں / رسد / خدمات کی درآمد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں اضافہ کرنے اور مشینری / خام مال اور معاہدوں / رسد / خدمات کی درآمد پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

مالی سال 2024-25 کی بقیہ تین سہ ماہیوں (اکتوبر تا جون) میں ان 7 ہنگامی محصولاتی اقدامات کے محصولات کے اثرات کا تخمینہ 97.2 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

آئی ایم ایف نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر تین ماہ کے اوسط ریونیو جمع ہونے کی شرح مقرر کردہ ہدف سے 1 فیصد کم رہتی ہے، تو آئی ایم ایف کے عملے سے مشاورت کے بعد حکومت درج ذیل میں سے ایک یا زیادہ احتیاطی اقدامات اختیار کرنے پر غور کرے گی:(i) مشینری کی درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس میں 1 فیصد اضافہ، جس سے ماہانہ 2 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے؛(ii) صنعتی اداروں کے ذریعے خام مال کی درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس میں 1 فیصد اضافہ، جس سے ماہانہ 3.5 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے؛(iii) تجارتی درآمد کنندگان کے ذریعے خام مال کی درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس میں 1 فیصد اضافہ، جس سے ماہانہ 1 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے؛(iv) سپلائیز پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں 1 فیصد اضافہ، جس سے ماہانہ 1 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے؛(v) سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں 1 فیصد اضافہ، جس سے ماہانہ 0.5 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے؛(vi) کنٹریکٹس پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں 1 فیصد اضافہ، جس سے ماہانہ 0.5 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے؛(vii) ہوا دار اور میٹھے مشروبات پر ایف ای ڈی میں 5 فیصد اضافہ، ماہانہ 2.3 ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف