پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں، ایک اور اعلیٰ سطحی وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا جس کا مقصد بارٹر ٹریڈ، اقتصادی تعاون اور سفارتی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔

سرکاری ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ سرمایہ کاری، تجارت اور سفارتی تعلقات کو بڑھانے کے لئے ایک اعلی ٰ سطحی وزارتی وفد رواں ماہ (نومبر میں) پہنچنے کا امکان ہے۔

تاہم پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف رواں ماہ ایک بڑے وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے حال ہی میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں اور اگر اس طرح کے اعلیٰ سطحی دورے کی تصدیق ہوتی ہے تو میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ روس کے وزیر اعظم میخائل ولادیمیر میشوسٹن نے حال ہی میں اسلام آباد میں 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں 100 سے زائد حکام پر مشتمل وفد بھی شامل تھا۔ روس کے نائب وزیر اعظم نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

حالیہ مہینوں میں روس کی وفاقی اسمبلی کی فیڈریشن کونسل کی اسپیکر ویلنٹینا مٹوینکو نے روس کے نائب وزیر دفاع کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کیا اور سویلین اور فوجی قیادت سے ملاقاتیں کیں اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر پاکستان اور روس کے وزرائے اعظم نے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں ریسرچ ایسوسی ایٹ اور روسی امور کے ماہر تیمور فہد خان نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان کے 55 رکنی تجارتی وفد نے روس کا دورہ کیا جو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی قربت کی نشاندہی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے جاری بارٹر ٹریڈ معاہدے کو آگے بڑھانے کے لئے نومبر میں ایک اعلی سطحی روسی وفد کے دورہ کا امکان ہے۔

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نے پاک روس تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

تیمور فہد خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت گزشتہ سال دسمبر میں ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف