دفتر خارجہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے کسی بھی ’پیشکش یا مشورے‘ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اس عسکریت پسند گروپ کے ساتھ بات چیت میں کوئی دلچسپی نہیں ہے جس نے عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو شہید کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو کہا کہ پاکستان اس طرح کی سفارشات کو ان لوگوں کی توہین سمجھتا ہے جنہوں نے ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں کی وجہ سے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ افغان حکام کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں بالخصوص ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں جو افغانستان میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان حکام کو اس حوالے سے ٹھوس شواہد بھی فراہم کیے ہیں۔

تاہم، اپنی پریس کانفرنس کے دوران، ممتاز زہرہ بلوچ نے اس بارے میں بات نہیں کی کہ پاکستان کو بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کے لئے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کرنے کا مشورہ کس نے دیا تھا۔

پاکستان میں بھارت کی جانب سے قتل و غارت کی مبینہ مہم کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی سرحد پار اور ماورائے عدالت سرگرمیاں عالمی برادری کی توجہ میں لایا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری بھارت پر زور دے گی کہ وہ پاکستان اور دنیا بھر میں ان سرگرمیوں کو روکے۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ چینی شہری ہمارے قابل قدر مہمان ہیں جو پاکستان کی ترقی میں گراں قدر کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

Comments

200 حروف