اضافی مفاہمتی یادداشتیں: سعودی عرب، پاکستان نے شراکت داری کا دائرہ 2.8 ارب ڈالر تک بڑھادیا
- مزید 7 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیے گئے،سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری
سعودی عرب اور پاکستان نے اپنی شراکت داری کا دائرہ 2.8 بلین ڈالر تک بڑھا دیا ہے اور اس میں رواں ماہ کے آغاز میں دستخط شدہ 27 مفاہمتی یادداشتوں کے علاوہ مزید 7 مفاہمتی یادداشتیں شامل کی گئی ہیں۔
اس پیش رفت کا اعلان سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح نے بدھ کے روز کیا۔
سعودی وزیر نے کہا کہ میں اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ مفاہمتی یادداشتوں کی تعداد بڑھ کر 34 ہو گئی ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی شاہی عدالت کے مشیر محمد بن مزیاد التویجری بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا، ”سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان معاہدوں کی مالیت بھی بڑھ کر 2.8 بلین ڈالر ہو گئی ہے،“ جو پاکستان میں 600 ملین ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان معاہدوں کی مالیت بھی 2.8 بلین ڈالر تک بڑھ گئی ہے جو پاکستان میں 600 ملین ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے معاہدوں کی مالیت مقرر نہیں کی گئی کیونکہ ہم ابھی ان کی صحیح قیمت کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سے قبل اکتوبر 2024 میں الفالح کی سربراہی میں سعودی سرمایہ کاری کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں 2.2 ارب ڈالر مالیت کی 27 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔
الفالح نے کہا کہ اس سے قبل طے پانے والے 27 ایم او یوز میں سے پانچ پر کام شروع ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان پانچ معاہدوں کا اعلان کمپنیاں خود اپنے آپریشنز کے لحاظ سے کریں گی لیکن ان میں صحت کی دیکھ بھال اور توانائی جیسے اہم شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
خالد بن عبدالعزیز الفلاح نے بتایا کہ سعودی سرمایہ کار پہلے ہی پاکستان میں ایک میڈیکل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے زمین اور اثاثے حاصل کر چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف اور سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح اور سعودی رائل کورٹ کے مشیر محمد بن مزیاد التویجری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف اقتصادی اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
سعودی وزیر کے حالیہ دورہ پاکستان کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس دورے کے دوران پاکستان میں دستخط ہونے والے بی ٹو بی ایم او یوز نے ٹھوس سرمایہ کاری اور تجارتی معاہدوں کی شکل اختیار کرنا شروع کردی ہے۔
وزیراعظم نے مضبوط اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینے کے لئے نئے مواقع پیدا کرنے کی رفتار کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے سعودی عرب کے وژن 2030 کے پس منظر میں دونوں ممالک کے لئے ابھرنے والے زبردست اقتصادی مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف 29 اور 30 اکتوبر 2024 کو ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کے آٹھویں ایڈیشن میں پاکستانی وفد کی قیادت کے لیے سعودی عرب کے دو روزہ دورے پر ہیں۔
Comments