ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات کے خطرات میں کمی اور اس سے نمٹنے کیلئے پالیسی پر مبنی 500 ملین ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے۔

اے ڈی بی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کلائمیٹ اینڈ ڈیزاسٹر ریزیلینس انہانسمنٹ پروگرام (سی ڈی آر ای پی) منصوبہ بندی، تیاری اور ردعمل کے لیے پاکستان کی ادارہ جاتی صلاحیت کو مضبوط کرے گا جبکہ آفات کے خطرات میں کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت کیلئے جامع سرمایہ کاری میں اضافہ کرے گا اور خطرات کی سطح کے نقطہ نظر کا استعمال کرتے ہوئے خطرات میں کمی کیلئے مالی اعانت بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

سی ڈی ای آر پی کے لئے فنڈنگ کے علاوہ، بینک نے پروگرام پر عمل درآمد میں مدد کے لئے پاکستان کو 1 ملین ڈالر کی تکنیکی معاونت کی گرانٹ کی بھی منظوری دی۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان ایشیا اور پیسیفک خطے میں قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں اور آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

اے ڈی بی کے مرکزی اور مغربی ایشیا کے ڈائریکٹر جنرل ییوگینی ژوکوف نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستان میں موسمیاتی اور آفت کے خطرات کو سمجھنے، کم کرنے اور آفات سے مؤثر انداز میں نمٹنے کیلئے اے ڈی بی کے طویل المدتی کام پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم موسمیاتی اور آفت کے خطرے کے انتظام کے لیے ایک مربوط اور جامع نقطہ نظر کی حمایت پر فخر محسوس کرتے ہیں جس میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے بروقت اور مناسب فنڈنگ کے لئے ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ آلات کا پورٹ فولیو بھی شامل ہے۔

سی ڈی آر ای پی سرمایہ کاری اور ترقیاتی فیصلوں کے لئے آفات کے خطرے کی نقشہ سازی اور ماڈلنگ کے لئے بڑھتی ہوئی صلاحیت کی حمایت کرتا ہے۔ یہ آفات کی نگرانی اور ردعمل کے لئے ہم آہنگی کو بڑھاتا ہے۔

اے ڈی بی نے کہا کہ یہ پروگرام صنفی طور پر حساس اور لچکدار عوامی سرمایہ کاری کی بہتر منصوبہ بندی اور ترجیحات کی حمایت کرتا ہے جس میں سیلاب کے خطرے کے انتظام اور فطرت پر مبنی حل شامل ہیں۔

یہ سرکاری اور نجی ذرائع سے آب و ہوا کی مالی اعانت کو متحرک کرنے کی بھی حمایت کرتا ہے۔ اس میں مقامی گرین سکوک (اسلامی بانڈ) کا اجراء بھی شامل ہے۔

قرض دہندہ نے کہا کہ اس پروگرام کی ایک اہم جدت وسطی اور مغربی ایشیا کے خطے میں پہلی بار ایشیائی ترقیاتی بینک کے ہنگامی ڈیزاسٹر فنانسنگ آپشن کا استعمال ہے، یہ آفت کی صورت میں فوری طور پر بجٹ کی مدد فراہم کرے گا۔

مزید برآں، یہ پروگرام ایک ہم آہنگی فنڈ کے قیام کی حمایت کرے گا تاکہ زرعی بیمہ جیسے خطرے کی منتقلی کے حل کو اپنانے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔ یہ پروگرام آفت کی صورت میں نقد امداد بھی فراہم کرے گا تاکہ سماجی تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

Comments

200 حروف