امریکہ نے کہا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ 60 کانگریس اراکین کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے بھیجے گئے خط کا مناسب وقت پر جواب دے گی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اپنے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا، ”ہم نے خط موصول کر لیا ہے اور اراکین کو مناسب وقت پر جواب دیں گے۔“

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد ارکان نے صدر بائیڈن کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے اسلام آباد پر دباؤ ڈالیں۔

اراکین کانگریس نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں موجود دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے بھی کوششیں کی جانی چاہئیں۔

اپنے خط میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین نے صدر بائیڈن پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے بارے میں امریکی پالیسی میں انسانی حقوق کو ترجیح دیں۔

انہوں نے امریکی سفارت خانے کے حکام سے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملنے کی بھی درخواست کی۔

سابق وزیر اعظم 8 فروری کو ہونے والے انتخابات سے قبل متعدد مجرمانہ مقدمات میں سزا پانے کے بعد گزشتہ سال اگست سے جیل میں ہیں۔

دریں اثناء میتھیو ملر سے امریکی نائب معاون سیکریٹری کی پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں اور بائیڈن انتظامیہ کے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کی بہنوں کی رہائی میں کسی کردار کے بارے میں پوچھا گیا۔

امریکی ترجمان نے جواب دیا کہ ’میں اس بارے میں صرف اتنا کہوں گا کہ اس ملاقات میں نائب معاون وزیر خارجہ نے انسانی حقوق کے اہم کردار، متحرک سول سوسائٹی کی حمایت اور مضبوط جمہوری اداروں پر زور دیا جو امریکہ اور پاکستان کے جامع تعلقات میں ادا کرتے ہیں‘۔

گزشتہ ہفتے بشریٰ کو توشہ خانہ کیس میں تقریبا 9 ماہ بعد ضمانت پر اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کی جانب سے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خانم کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں جہلم جیل سے رہا کردیا گیا۔

علیمہ خان اور عظمیٰ کو رواں ماہ کے اوائل میں حکومت کی جانب سے تجویز کردہ آئینی ترمیمی پیکج کے خلاف تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

Comments

200 حروف