پاکستان اور روس نے تجارت، سرمایہ کاری، زراعت اور توانائی کے شعبوں میں باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
یہ بات صدر آصف علی زرداری اور روسی فیڈریشن کونسل کی اسپیکر ویلنٹینا مٹوینکو کی سربراہی میں دورے پر آئے پارلیمانی وفد کے درمیان ایوان صدر میں ہونے والی ملاقات میں ہوئی۔
روسی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر مملکت نے پاکستان اور روس کے درمیان تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالی جو باہمی احترام اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کے مشترکہ عزم پر مبنی ہیں۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے عوامی رابطوں اور اسکالرشپ پروگراموں کے ذریعے ثقافتی روابط کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ دونوں ممالک میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں اور انہوں نے پاکستان میں روسی سرمایہ کاری پر زور دیا۔
انہوں نے اشک آباد کے دورے کے دوران صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ اپنی حالیہ خوشگوار بات چیت کو یاد کیا۔ انہوں نے پاکستان کی برکس کا رکن بننے کی کوشش کے لئے روس کی حمایت بھی طلب کی جس سے پاکستان کو اتحاد کے ذریعے علاقائی اور عالمی تعاون میں اپنا کردار بڑھانے میں بہت مدد ملے گی۔ فریقین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) اور نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور کے ذریعے علاقائی رابطوں اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے علاوہ تجارتی اور اقتصادی تعاون کو متنوع بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
روسی اسپیکر نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ترجیح دیتا ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ان کے دورے سے دوطرفہ تعاون میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کی پارلیمانوں کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط سے دوطرفہ تعلقات مزید گہرے ہوں گے۔ انہوں نے دوطرفہ تجارت میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے صدر پیوٹن کی جانب سے خصوصی مبارکباد بھی پیش کی۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کی کامیاب میزبانی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل نشست کے لیے پاکستان کے امیدوار بننے پر مبارکباد دی۔
صدر مملکت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل نشست کے لیے پاکستان کی حمایت پر روس کا شکریہ ادا کیا۔
اجلاس میں چیئرمین سینیٹ سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی، سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر ایمل ولی خان، سینیٹر منظور احمد کاکڑ، سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ اور سینئر حکام نے شرکت کی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments