دنیا

شمالی غزہ میں اسرائیلی حملوں سے درجنوں فلسطینی شہید، جنگ بندی مذاکرات پھر شروع

  • 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے تقریبا 43 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے
شائع 27 اکتوبر 2024 07:54pm

فلسطینی صحت حکام کے مطابق اتوار کو غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم ازکم 45 افراد شہید ہوگئے۔ ان میں بیشتر حملے شمالی علاقے میں ہوئے ہیں جبکہ اس دوران ایک سال سے جاری جنگ روکنے کیلئے کوششیں قطر میں دوبارہ شروع ہوگئی ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سی آئی اے اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ڈائریکٹرز اتوار کو دوحہ میں قطر کے وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے۔ یہ بات معاملے سے آگاہ ایک عہدیدار نے روئٹرز کو بتائی۔

عہدیدار نے کہا کہ مذاکرات میں عارضی جنگ بندی، فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے حماس کے زیر حراست کچھ یرغمالیوں کی رہائی پر غور کیا جائے گا۔

مذاکرات کا مقصد اسرائیل اور حماس کو ایک ماہ سے مدت کیلئے لڑائی روکنے پر آمادہ کرنا ہے تاکہ مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکے۔

حماس کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں آیا لیکن ایک فلسطینی عہدیدار جو مذاکرات کے عمل سے وابستہ ہیں نے توقع ظاہر کی ہے کہ حماس نئی پیشکش سنے گی لیکن یہ اس بات پر پختہ عزم رکھتی ہے کہ جنگ بندی کیلئے معاہدہ کیا جائے اور اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے۔

امریکہ، قطر اور مصر جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں جو گذشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کے جنوبی اسرائیل میں حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں 1200 افراد ہلاک اور 250 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 43 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مصری حکام بھی اتوار کو ہونے والے مذاکرات میں شریک ہوں گے یا نہیں۔

اتوار کے روز شہید ہونے والوں میں سے کم از کم 43 کا تعلق شمالی غزہ سے تھا جہاں اسرائیلی فوج حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنے کیلئے واپس آئی ہے۔

طبی ماہرین اور فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے سب سے بڑے جبالیہ میں گھروں پر فضائی حملے کے نتیجے میں بیس افراد شہید ہو گئے۔

فلسطینی میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج، جس کی رائٹرز فوری طور پر تصدیق نہیں کر سکا، میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ زخمیوں کو نکالنے میں مدد کے لیے دھماکوں کے مقام پر پہنچ رہے ہیں۔ لاشیں زمین پر بکھری ہوئی تھیں جبکہ کچھ افراد زخمی بچوں کو ہاتھوں میں اٹھائے اسپتال منتقل کرنے کیلئے گاڑیوں میں ڈال رہے تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اسکول پر حملے سے متعلق رپورٹ کا جائزہ لے رہی ہے۔

حماس کے ذرائع ابلاغ کے مطابق شہید ہونے والوں میں تین مقامی صحافی شامل ہیں جن میں حماس الاقصیٰ ٹیلی ویژن کے ڈیجیٹل میڈیا کے سربراہ سعید رادوان، حنین برود اور حمزہ ابو سلمیہ شامل ہیں۔

حماس کے زیر انتظام غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے ان اموات کو ’قتل‘ قرار دیا ہے۔ اس کے بعد 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی شیلنگ سے شہید ہونے والے فلسطینی صحافیوں کی تعداد بڑھ کر 180 ہو گئی ہے۔

اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جبالیہ کے علاقے میں 40 سے زائد جنگجوؤں کو نشانہ بنایا ہے جبکہ حماس کے انفراا اسٹرکچر کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ بڑی مقدار میں فوجی ساز و سامان بھی برآمد کیا ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کی افواج نے وسطی غزہ میں ایک جھڑپ میں حماس کے ایک سیل کو ختم کر دیا ہے۔

بڑھتی ہوئی شہادتیں

وفا نے بتایا کہ ہفتے کی رات قریبی قصبے بیت لہیا کے ایک رہائشی ضلع پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بیت لہیا میں ایک عمارت میں حماس کے جنگجوؤں پر ”ہدف کے عین مطابق بماری کی“ کی جس میں متعدد جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وفا کی رپورٹ میں شہادتوں کی جو بڑی تعداد بیان کی گئی ہے اس کا اس حملے سے تعلق نہیں ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے قصبوں جبالیہ، بیت حنون اور بیت لہیا پر تین ہفتوں تک جاری رہنے والے حملوں کے دوران اب تک 800 کے قریب افراد کو شہید کیا ہے۔

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری فضائی اور زمینی حملوں نے شمالی غزہ میں صحت کے نظام کو تباہ کر دیا ہے اور طبی ٹیموں کو بمباری کے مقامات تک پہنچنے سے روک دیا گیا ہے۔

سول ایمرجنسی سروس نے دو روز قبل کہا تھا کہ ان کی سرگرمیاں اس وقت مسدود جب اسرائیل نے ان کے متعدد اہلکاروں کو حراست میں لے کر زخمی کر دیا اور ان کے واحد فائر ٹرک پر بمباری کی۔

Comments

200 حروف