پاکستان نے آر ایس ٹی سہولت کے تحت آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالر فنڈنگ کی درخواست کردی
- ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کم اور وسط آمدنی والے کمزور ممالک کو بیرونی دھچکوں سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعرات کے روز روئٹرز کو بتایا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے اس کی سہولت آر ایس ٹی کے تحت باقاعدہ فنڈنگ کی درخواست کی ہے جس کا ہدف ایک روپے رکھا گیا ہے، یہ سہولت کم اور وسط آمدنی والے ممالک کو بیرونی دھچکوں سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے موسم خزاں کے اجلاس کے موقع پر ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم نے باضابطہ درخواست دی ہے کہ اس سہولت کے تحت ہمارے لیے فنڈنگ پر غور کیا جائے۔
آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج منظور کیا تھا تاہم اس کے پاس ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ (آر ایس ٹی) کے ذریعے مزید فنڈز دستیاب ہیں۔
آر ایس ٹی سہولت 2022 میں تشکیل دی گئی تھی جس کے تحت موسمیاتی اخراجات جیسے کی موسمیاتی تبدلیوں سے مطابقت اور صاف توانائی کی طرف منتقلی کیلئے طویل مدتی اور رعایتی بنیادوں پر نقد رقوم فراہم کی جاتی ہے۔
گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے۔
سنہ 2022 میں آنے والے سیلاب، جس کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوا ہے، نے کم از کم 33 ملین افراد کو متاثر کیا اور اس میں 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ معاشی مشکلات اور قرضوں کے بھاری بوجھ نے اس آفت سے نمٹنے میں پاکستان کی صلاحیت کو متاثر کیا۔
پاکستان 200 سے 250 ملین ڈالر کے ابتدائی اجراء کے ساتھ پانڈا بانڈ کے لئے کریڈٹ میں اضافے کے لئے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے۔
پانڈا بانڈ کا اجراء چین کی کیپٹل مارکیٹ میں پاکستان کا پہلا قدم ہوگا۔ اورنگ زیب نے کہا کہ وہ کریڈٹ میں اضافے کے لئے اے آئی آئی بی کے علاوہ ”کچھ دیگر اداروں“ سے بھی بات کر رہے ہیں۔
محمد اورنگ زیب نے کہا کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی اور دوسری سب سے وسیع کیپٹل مارکیٹ میں بانڈز کا حجم زیادہ اہم نہیں تاہم مارکیٹ میں جانا اہم مقصد ہے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ہمارے نقطہ نظر سے یہ فنڈنگ کی بنیاد میں تنوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ افتتاحی اجراء کا حجم اہم نہیں ہے، ہمارے لیے اہم ہے کہ ہم اسے جاری کریں جس کے بعد اس سلسلے کو برقرار رکھنے کے اہل ہوں گے۔
Comments