خام تیل کی قیمتوں میں استحکام
جمعرات کے روز تیل کی قیمتیں وسیع پیمانے پر مستحکم رہیں کیونکہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اور یوکرین میں روس کی مدد کے لئے شمالی کوریا کے فوجیوں کے تیار ہونے کی اطلاعات نے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل تاجروں کو خطرے میں ڈال دیا۔
برینٹ کروڈ کے سودے 29 سینٹ یا 0.4 فیصد اضافے کے ساتھ 75.25 ڈالر فی بیرل پر ہوئے۔ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کے سودے 33 سینٹ یا 0.5 فیصد اضافے سے 71.10 ڈالر پر طے ہوئے۔
مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی اور ضرورت سے زیادہ رسد اور کمزور طلب کے خدشات کی وجہ سے گزشتہ ہفتے تیل کی قیمتوں میں 7 فیصد سے زائد کمی کے بعد رواں ہفتے تیل کی قیمتوں میں تقریبا 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
آئل بروکر پی وی ایم کے تھامس ورگا نے کہاکہ معاشی اضطراب، تیل کے توازن میں کمی اور ممکنہ جنگ سے متعلق رسد میں خلل کی مخالف قوتیں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ مستقبل قریب میں تیل کی قیمتوں کی کوئی واضح سمت سامنے نہ آئے جبکہ درمیانی مدت میں خطرہ منفی رہے گا۔
بدھ کے روز امریکہ نے پہلی بار کہا تھا کہ اس نے اس بات کے ثبوت دیکھے ہیں کہ شمالی کوریا نے یوکرین میں ممکنہ تعیناتی کے لیے روس کو 3000 فوجی بھیجے ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے سے رسد کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔ جمعرات کو علی الصبح اسرائیلی حملوں نے شام کے دارالحکومت دمشق کو بھی نشانہ بنایا۔
دریں اثنا واشنگٹن 5 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ گروہوں حزب اللہ اور حماس کے درمیان امن پر زور دے رہا ہے جس سے امریکہ کی مشرق وسطیٰ اور تیل کی پالیسی تبدیل ہو سکتی ہے۔
او اے این ڈی اے کے سینئر مارکیٹ تجزیہ کار کیلون وونگ نے کہا موجودہ اندازوں کی بنیاد پر ٹرمپ (کملا) ہیرس پر سبقت لے رہے ہیں اور ٹرمپ نے امریکہ کو تیل فراہم کرنے والا ایک بڑا ملک بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔
اگرچہ پیشگوئیوں کی منڈیوں نے ٹرمپ کو آگے رکھا ہے لیکن دیگر جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ نتائج بہت قریب ہیں۔
Comments