وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ بینکوں کے لیے ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (اے ڈی آر) ٹیکس چھوٹ کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

علی پرویز ملک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ اس وقت اس حوالے سے ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ کام اگلے سال کیا جائے گا۔ آئندہ دسمبر 2024 میں بھی ٹیکس اسٹیٹس برقرار رہے گا کیونکہ محکمہ ٹیکس 31 دسمبر 2024 تک متوقع اے ڈی آر کا تخمینہ نہیں لگا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بینکنگ کمپنیاں کیلنڈر سال کو ٹیکس سال کے طور پر یعنی جنوری سے دسمبر تک فالو کرتی ہیں۔ موجودہ ٹیکس سال 2025، 31 دسمبر 2024 کو ختم ہو رہا ہے۔ جنوری سے جون 2024 کے دوران چار بینکوں کی جانب سے جمع کرائے گئے ششماہی کھاتوں کے مطابق رپورٹ کردہ اے ڈی آر 21 فیصد سے 46 فیصد ظاہر کیا گیا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اگر بینک سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے نجی شعبے کو زیادہ قرضے دیتے ہیں تو اے ڈی آر کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔ ایف بی آر 31 دسمبر 2024 تک متوقع اے ڈی آر کا تخمینہ نہیں لگا سکتا۔

محکمہ ٹیکس کے مطابق، اے ڈی آر سے متعلق کوئی ٹیکس چھوٹ نہیں ہے۔ تاہم، بینکنگ کمپنی کی قابل ٹیکس آمدنی پر ٹیکس کی شرح 39 فیصد ہے، اگر کسی بینکنگ کمپنی کا سالانہ اے ڈی آر 50 فیصد سے زیادہ ہو؛ تو بینکنگ کمپنی کی قابل ٹیکس آمدنی پر ٹیکس کی شرح 39 فیصد کے بجائے 49 فیصد ہوگی، اگر سالانہ اے ڈی آر 50 فیصد سے کم لیکن 40 فیصد سے زیادہ ہو۔ اور اگر کسی بینکنگ کمپنی کا سالانہ اے ڈی آر 40 فیصد تک ہو تو اس کی قابل ٹیکس آمدنی پر ٹیکس کی شرح 39 فیصد کے بجائے 55 فیصد ہوگی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف