گرین کلائمیٹ فنڈ (جی سی ایف) نے پاکستانی وینچر کیپٹل فرم ”سرمایہ کار“ کو 15 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے، تاکہ یہ اسٹارٹ اپس کو ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں مدد دے سکے۔

پاکستان میں سیلاب، جس کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے مزید اضافہ ہوا ہے، سے جون 2022 کے وسط میں مون سون سیزن کے آغاز سے لے کر اس سال نومبر کے وسط تک کم از کم 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 1،700 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔

اس کے ساتھ ہی ملک کی چیلنجنگ معاشی اور سیاسی صورتحال کا مطلب یہ ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے نقدی کی بھی قلت ہے۔

داتا دربار کی جانب سے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے پہلے نو ماہ کے دوران وینچر کیپٹل فنڈنگ کم ہو کر 16 ملین ڈالر رہ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 37 ملین ڈالر کے مقابلے میں سالانہ بنیادوں پر 57 فیصد کم ہے۔

ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل قائم کیا گیا جی سی ایف اقوام متحدہ کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد دنیا کے غریب ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

سی ای او اور بانی رابیل وڑائچ نے کہا کہ 15 ملین ڈالر کی فراہمی کا انحصار سرمایہ کار کی جانب سے اضافی 10 ملین ڈالر جمع کرنے پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں توقع ہے کہ فنڈ اگلے سال کی پہلی سہ ماہی تک فنڈنگ کا عمل شروع کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جی سی ایف کی فنڈنگ سرمایہ کار کے نئے فنڈ میں ”ایک بنیادی کردار“ ادا کرے گی جس کی کل فنڈنگ 40 ملین ڈالر تک ہو سکتی ہے۔

رابیل وڑائچ نے کہا کہ اس کا سرمایہ توانائی، الیکٹرک موٹوریٹی، پانی کی صفائی، ری سائیکلنگ، پائیدار زراعت اور کاربن اکاؤنٹنگ جیسے شعبوں میں اسٹارٹ اپس کے لیے مختص ہے اور وہ سرمایہ کاری کے لیے اسٹارٹ اپس کی تلاش کر رہے ہیں۔

جی سی ایف کی ویب سائٹ کے مطابق اس نے 10 منصوبوں میں پاکستان کو مجموعی طور پر 282.7 ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔

معاملے پر تبصرہ کرنے کے لئے جی سی ایف کی انتظامیہ فوری طور پر دستیاب نہیں تھی۔

Comments

200 حروف