وزیر اعظم شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی ہے کہ 25-2024 کے دوران اضافی محصولات کی وصولی کا فائدہ عام عوام بالخصوص تنخواہ دار طبقے اور کمپلائنٹ ٹیکس دہندگان تک پہنچایا جائے۔
ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزیراعظم نے ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان پر عملدرآمد کے لیے یہ ہدایات جاری کی ہیں۔
ایف بی آر نے بجٹ (25-2024) میں تنخواہ دار طبقے پر بھاری ٹیکس سے 75 سے 100 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
حکومت ایک آرڈیننس جاری کرے گی یا پارلیمنٹ میں ایک بل پیش کرے گی جس میں نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف نفاذ کے اقدامات شامل ہوں گے۔ 25-2024 کے لئے 12,915 ارب روپے کے ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنے کے لئے۔ مسودہ قانون قانون ڈویژن میں جانچ پڑتال کے عمل میں ہے۔
حال ہی میں وزیراعظم نے ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کی منظوری دی تھی جس میں نان فائلر کیٹیگری کے خاتمے اور نان رجسٹرڈ کاروباری اداروں کی تنظیم نو کے حوالے سے اقدامات شامل تھے۔
اس ہدایت کے تحت ایف بی آر سہ ماہی بنیادوں پر محصولات کی وصولی کے مقررہ ہدف سے زائد 2 کھرب روپے کی وصولی کے لیے کوشاں ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اضافی محصولات کی وصولی کے فوائد سرکاری، تنخواہ دار طبقے اور ٹیکس دہندگان تک پہنچائے جائیں۔
رابطہ کرنے پر ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک ایف بی آر کی زیادہ سے زیادہ محصولات کی وصولی 12.9 ٹریلین روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 12 ٹریلین روپے تک پہنچ سکتی ہے۔
بجٹ (25-2024) میں 1800 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات کے باوجود ایف بی آر کو پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) 25-2024 کے دوران 90 ارب روپے سے زائد کے بڑے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا۔
حال ہی میں وزیر اعظم نے ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کی منظوری دی تھی جس میں نان فائلر کیٹیگری کے خاتمے اور غیر رجسٹرڈ کاروباری اداروں کی تنظیم نو کے حوالے سے نفاذ کے اقدامات شامل تھے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments