کے ایس ای 100 انڈیکس مزید اضافے کے ساتھ نئی بلند ترین سطح پر بند
- معاشی اشاریوں میں بہتری، کچھ حدتک سیاسی استحکام کی بدولت اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھی گئی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں مسلسل دوسرے روز بھی تیزی کا رحجان برقرار رہا اور اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 400 سے زائد پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ منگل کے کاروباری روز ایک نئی ریکارڈ بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای 100 انڈیکس نے کاروبار کا مثبت آغاز کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 86,846.04 پر جا پہنچا تاہم اس کے بعد کچھ حدتک فروخت کے دباؤ سے انڈیکس میں کچھ کمی واقع ہوئی۔
اختتام پر بنچ مارک انڈیکس 409.06 پوائنٹس یا 0.48 فیصد اضافے کے ساتھ 86,466.58 پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ ان مثبت محرکات کی وجہ ادارہ جاتی خریداری اور توقع سے بہتر کارپوریٹ آمدنی ہے۔
ٹاپ لائن کے مطابق 2024 کی تیسری سہ ماہی کے نتائج کے اعلان کے بعد ٹیکنالوجی کے شعبے کی کمپنی ایس وائی ایس میں 7.41 فیصد اضافہ ہوا۔ نتائج میں توقعات سے زیادہ 7.51 روپے کا فی حصص آمدنی رپورٹ کی گئی ہے۔
کے الیکٹرک لمیٹڈ نے 224 ملین حصص کے کاروبار کے ساتھ ٹریڈںگ والیم میں مرکزی کردار ادا کیا۔
بروکریج ہاؤس کا کہنا تھا کہ اس خبر کے بعد کے الیکٹرک کے حصص میں مزید تیزی آئی کہ نیپرا نے جون 2023 کے بعد کی مدت کے لیے اپنے تمام پاور پلانٹس کے لیے پیداواری ٹیرف کی منظوری دے دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق انڈیکس میں اضافہ کرنے والی اہم کمپنیوں میں ایس وائی ایس، لک، ایچ یو بی سی، اے ٹی آر ایل اور کے الیکٹرک رہیں جنہوں نے مجموعی طور پر 380 پوائنٹس کا اضافہ کیا۔
ایک اور بروکریج ہاؤس اسماعیل اقبال سیکورٹیز کا کہنا ہے کہ بینچ مارک انڈیکس مثبت انداز میں بند ہوا اور منگل کو مارکیٹ بند ہونے پر انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تیزی کی رفتار مثبت رحجان کی وجہ سے بڑھی کیوں کہ سرمایہ کاروں نے مہنگائی میں کمی معاشی اشاریوں میں بہتری کی بدولت بہترین قیمت پر حصص خریدنے کے مواقع سے فائدے اٹھائے۔
ماہرین نے مثبت جذبات وجہ بہتر اشاریے قرار دیے جس میں ستمبر کے لئے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور پارلیمنٹ کی طرف سے 26 ویں آئینی ترمیم بل کی منظوری کے بعد سیاسی غیر یقینی صورتحال میں کمی شامل ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی ریسرچ ہیڈ ثنا توفیق نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ یہ رفتار سیاسی شفافیت کی بنیاد پر آئی ہے۔
ثناء توفیق نے کہا کہ کارپوریٹ نتائج بھی مارکیٹ کی توقعات کے مطابق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ اکتوبر میں سی پی آئی ریڈنگ 6.3 فیصد رہے گی جبکہ مارکیٹ کو توقع ہے کہ افراط زر کی شرح 6.3 سے 6.5 فیصد کے درمیان رہے گی۔ اس سے پالیسی ریٹ میں زیادہ واضح کمی کے مطالبے کو تقویت ملی ہے۔
یاد رہے کہ پیر کو بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 807.42 پوائنٹس یا 0.95 فیصد اضافے سے 86 ہزار کی نفسیاتی سطح عبور کرکے 86 ہزار 57.52 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
عالمی سطح پر ایشیائی حصص کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی اور ڈالر کئی ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا کیونکہ بانڈز میں تیزی سے فروخت اور سونے میں اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی انتخابات سے قبل سرمایہ کاروں کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔
بینچ مارک 10 سالہ ٹریژری منافع راتوں رات 11 بیسس پوائنٹس بڑھ گیا اور ابتدائی ایشیا ٹریڈنگ میں مزید 1 بی پی بڑھ کر 4.19 فیصد ہوگیا۔
پیر کو سونا 2740 ڈالر فی اونس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور منگل کے روز اس کی قیمت 2725 ڈالر فی اونس رہی۔
جاپان کا نکی صبح کے کاروبار میں 1.1 فیصد گر کر اکتوبر کے اوائل کے بعد اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔ جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس 0.8 فیصد گر گیا۔ وال اسٹریٹ کے گیج راتوں رات گر گئے اور ایشیا میں فیوچرز میں گراوٹ آئی۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور روپیہ 5 پیسے گراوٹ کے بعد 277 روپے 74 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم پیر کے روز 474.95 ملین سے بڑھ کر 722.21 ملین ہو گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 19.66 ارب روپے سے بڑھ کر 25.02 ارب روپے ہوگئی۔
کے الیکٹرک لمیٹڈ 224.20 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہی۔ اس کے بعد ورلڈ کال ٹیلی کام 30.20 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور فوجی فوڈز لمیٹڈ 26.10 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
منگل کو 451 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 231 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 149 میں کمی جبکہ 71 میں استحکام رہا۔
Comments