اسرائیل نے ہفتے کے روز جنوبی بیروت میں حزب اللہ کی اسلحے کی تنصیبات کو اس وقت نشانہ بنایا جب لبنانی مسلح گروپ نے شمالی اسرائیل میں راکٹ داغے اور ایک ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے گھر پر ڈرون حملہ کیا گیا۔

نیتن یاہو اس وقت وہاں موجود نہیں تھے اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں۔ لیکن انہوں نے اسے ”ایران کی پراکسی حزب اللہ“ کی طرف سے قاتلانہ حملہ قرار دیا اور اسے ”سنگین غلطی“ قرار دیا، یاد رہے کہ اسرائیل اس ماہ کے اوائل میں ایرانی میزائل حملے کا جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے۔

یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب غزہ میں ڈاکٹروں اور حماس کے ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے علاقے میں 100 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں اور تین اسپتالوں کا محاصرہ سخت کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل اور اس کے دشمنوں حماس اور حزب اللہ کی جانب سے لڑائی جاری رکھنے کے اعلان نے ان امیدوں کو ٹھنڈا کر دیا ہے کہ بدھ کے روز حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی ہلاکت غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کا باعث بن سکتی ہے اور مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی کو روک سکتی ہے۔

حکام، سفارت کاروں اور دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی انتخابات قریب آنے کے ساتھ ہی اسرائیل اپنی سرحدوں کو بچانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوجی کارروائیوں میں شدت لانے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس کے حریف دوبارہ متحد نہ ہو سکیں۔

ہفتے کے روز اسرائیلی طیاروں نے جنوبی غزہ پر یحییٰ سنوار کی تصویر کے ساتھ پمفلٹ گرائے تھے جن پر لکھا تھا کہ ’حماس اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی‘۔

غزہ کے شمالی قصبے بیت لاہیہ میں ہفتے کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 73 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

ایک اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیلی فوج شمالی غزہ میں فضائی حملے میں ہلاکتوں کی اطلاعات کی جانچ کر رہی ہے، ابتدائی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ اعداد و شمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔

بیروت کے جنوبی مضافات میں اسرائیل نے کئی مقامات پر شدید حملے کیے جس کے نتیجے میں شام تک شہر میں دھوئیں کے بادل موجود تھے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں میں حزب اللہ کے ہتھیاروں کے ذخیرے کی متعدد تنصیبات اور حزب اللہ کے انٹیلی جنس ہیڈکوارٹرز کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مضافاتی علاقوں کے اندر چار الگ الگ علاقوں کو خالی کرنے کے احکامات جاری کیے تھے، جس میں رہائشیوں کو 500 میٹر (گز) کی دوری پر جانے کی تاکید کی گئی تھی، لیکن دیگر علاقوں میں بھی حملے کیے گئے۔

اسرائیل کی جانب سے تین ہفتے قبل باقاعدگی سے حملے شروع کیے جانے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد جنوبی مضافاتی علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں جو کبھی گنجان آباد علاقہ تھا جہاں حزب اللہ کے دفاتر اور زیر زمین تنصیبات بھی موجود ہیں۔

ستائیس ستمبر کو اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ شہید ہو گئے تھے اور دیگر حملوں میں ایران کے حمایت یافتہ گروپ کی دیگر اہم شخصیات ماری گئی تھیں۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ اسرائیل بیروت اور اس کے آس پاس اپنے کچھ حملوں کو کم کرے۔

Comments

200 حروف