سندھ ہائی کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی کہ ستمبر 2024 کیلئے کمپنیوں کے سیلز ٹیکس گوشوارے ان کے چیف فنانشل افسران کی جانب سے حلف نامے جمع کرائے بغیر جمع کرائے جائیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے حکم نامے کے مطابق آئندہ سماعت تک مدعا علیہ (ایف بی آر) اس بات کو یقینی بنائے گا کہ درخواست گزاروں کے ستمبر 2024 کے سیلز ٹیکس گوشوارے بغیر حلف نامہ جمع کرائے جائیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ان تمام درخواستوں میں درخواست گزاروں (کمپنیوں) کی شکایت یہ ہے کہ ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سیلز ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے ساتھ حلف نامہ پر دستخط کریں۔
درخواست گزاروں کی جانب سے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اس طرح کا حلف نامہ تیار کرنا سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے قواعد و ضوابط سے ماورا ہے جب کہ درخواست گزاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سپلائرز کے اقدامات کی تصدیق اور ذمہ داری لیں جو وہ سیلز ٹیکس ریٹرن فائل کرتے وقت نہیں کرسکتے۔
تاہم سماعت کے دوران کونسلز نے ایف بی آر کی جانب سے 17 اکتوبر 2024 کو جاری کردہ پریس ریلیز ریکارڈ پر رکھی اور موقف اختیار کیا کہ موجودہ مقاصد کے لیے ایف بی آر نے ستمبر 2024 کے سیلز ٹیکس گوشواروں کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرانے سے انکار کردیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے یکم نومبر 2024 کو ایف بی آر اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔
اپنے پریس ریلیز میں، ایف بی آر نے کہا کہ کاروباری تنظیموں کی درخواست پر اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ:
اے) اکتوبر 2024 میں ٹیکس کی مدت کے لئے ریٹرن فائلنگ کے لئے حلف نامہ داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
بی) ایف بی آر 31 اکتوبر تک اسٹیک ہولڈرز سے متبادل تجاویز وصول کرے گا تاکہ جعلی سیلز ٹیکس ریٹرن کی روک تھام کی جاسکے۔
سی) بورڈ حلف نامہ کی تفصیلات میں ترمیم کرسکتا ہے جہاں اسٹیک ہولڈرز کے جائز خدشات موجود ہیں۔
تاہم، ایک بار پھر یہ واضح کیا گیا ہے کہ ”حلف نامے“ سے کوئی نئی قانونی ذمہ داری پیدا نہیں ہوتی اور کہ رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کو یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جعلی یا اڑنے والے انوائسز کا اعلان کرنا اور فروخت کو دبا دینا سیلز ٹیکس قانون کے تحت ایک قابل شناخت جرم ہے۔ ایف بی آر نے کمپنیوں کو متنبہ کیا کہ تمام رجسٹرڈ افراد کو ریٹرنز جمع کرتے وقت انتہائی احتیاط برتنا چاہیے تاکہ 1990 کے سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 33 کے تحت مالی اور فوجداری ذمہ داریوں سے بچا جا سکے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments