بینک الفلاح کا مجموعی منافع 30 ستمبر 2024ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران بڑھ کر 13.3 ارب روپے تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔

بعد از ٹیکس منافع (پی اے ٹی) میں اضافے کی وجہ کمیشن کی آمدن بڑھنا اور سیکیورٹیز پر بڑے پیمانے پر منافع کے درمیان نان مارک اپ آمدنی میں اضافہ ہے۔

جمعرات کو اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے ساتھ شیئر کیے گئے مالیاتی گوشواروں کے مطابق بینک کی فی حصص آمدنی (ای پی ایس) 8.43 روپے رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 5.61 روپے تھی۔

بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز (بی او ڈی) نے 30 ستمبر 2024 کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لئے 2 روپے فی حصص یعنی 20 فیصد کی شرح سے تیسرے عبوری نقد منافع کا اعلان کیا ہے ۔ یہ 30 ستمبر 2024 کو ختم ہونے والے نو ماہ کے لئے پہلے ہی 2 روپے فی حصص یعنی مجموعی طور پر 60 فیصد کی شرح سے ادا کیے جانے والے دو عبوری نقد منافع کے علاوہ ہے۔

مالی سال 2024 کی تیسری سہ ماہی کے دوران بینک الفلاح کی خالص سودی آمدنی معمولی اضافے کے ساتھ 33.82 ارب روپے رہی جو 6 فیصد زیادہ ہے جب کہ پچھلے سال کی اسی مدت میں یہ 31.77 ارب روپے تھی۔

دوسری جانب بینک کی غیر سودی آمدنی میں سالانہ بنیاد پر 120 فیصد سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پچھلے سال کی اسی مدت میں رجسٹرڈ 6.11 ارب روپے کے مقابلے میں غیر سودی آمدنی 13.45 ارب روپے رہی۔

تیسری سہ ماہی کے دوران بی اے ایف ایل نے فیس اور کمیشن کی مد میں 4.06 ارب روپے کمائے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2 فیصد زیادہ ہے۔ اسی دوران بینک نے 6.23 ارب روپے کے بڑے پیمانے پر منافع ریکارڈ کیا جب کہ جولائی تا ستمبر 2023 کی سہ ماہی میں 1.55 ارب روپے کا خسارہ ہوا تھا۔

سہ ماہی کے دوران بینک الفلاح کی مجموعی آمدنی 47.27 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کی آمدنی سے 25 فیصد زیادہ ہے۔

بینک الفلاح کے نان مارک اپ اخراجات مالی سال 2024 کی تیسری سہ ماہی میں 27 فیصد بڑھ کر 20.74 ارب روپے تک پہنچ گئے جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 16.39 ارب روپے تھے۔

بینک کے آپریٹنگ اخراجات جو 16 ارب روپے سے بڑھ کر 20.3 ارب روپے تک پہنچ گئے، نان مارک اپ اخراجات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ تھی۔ مالی سال 2024 کی تیسری سہ ماہی میں بینک کا قبل از ٹیکس منافع 50 فیصد اضافے کے ساتھ 26.1 ارب روپے رہا۔

بینک الفلاح کے ٹیکس اخراجات مالی سال 24 کی تیسری سہ ماہی کے دوران سالانہ بنیاد پر51 فیصد اضافے کے ساتھ 12.8 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں یہ 8.5 ارب روپے تھے۔

Comments

200 حروف